معاشرت
>>
نکاح
سوال نمبر: 56750
عنوان: دو گواہوں كے سامنے شرعی نكاح
سوال: میری بہن جس کی عمر بیس سال ہے، نے اپنی مرضی سے ایک مسلمان لڑکے سے ہمیں بنا بتائے دو سال پہلے نکاح کرلیا تھا، اس نکاح میں لڑکی والوں یعنی ہماری طرف سے کوئی بھی شریک نہیں تھا، لڑکے کے دوست ہی اس نکاح میں شامل ہوئے تھے ،نکاح کے بعد میری بہن ہماری ساتھ ہی رہ رہی تھی، دونوں میں جسمانی تعلق بھی قائم ہوچکے ہیں، اب لڑکے کے بارے میں پتا چلا ہے کہ اس نے ایک اور شادی کرلی ہے ، اور اس لڑکے کا چال چلن بھی ٹھیک نہیں ہے ، اس کاکئی اور لڑکیوں سے بھی تعلق ہے، ان حالات کو دیکھ کر میری بہن اب اس لڑکے سے طلاق چاہتی ہے، وہ لڑکا طلاق دینے سے انکار کررہا ہے۔ اب میری بہن کو کیا کرنا چاہئے ؟ کیا یہ نکاح جائز ہے اور جائز ہے تو طلاق کی کیا شکل ہے؟براہ کرم، قرآن وحدیث کی روشنی میں تفصیل سے جواب دیں۔
جواب نمبر: 5675031-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 160-157/B=2/1436-U
جب آپ کی بہن نے اپنے نکاح کی اجازت دی اور دو گواہوں کے سامنے شرعی طریقہ پر نکاح ہوا اور بعد میں جسمانی تعلق بھی قائم رہے تو یہ نکاح شرعاً صحیح ہوگیا، اب شوہر کے چال چلن صحیح نہ ہونے کی وجہ سے لڑکی وہاں جانا نہیں چاہتی ہے تو پنچائت میں لڑکے کو بلاکر اس سے طلاق لے سکتے ہیں، اگر وہ طلاق نہیں دیتا ہے تو آپ اس معاملہ کو اپنے یہاں شرعی پنچایت میں پیش کریں، وہ لوگ میاں بیوی سے اور گواہوں سے بیانات لے کر جو فیصلہ کریں اس پر عمل درآمد کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند