• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 50947

    عنوان: کیا میں ایک ۳۷ سالہ بیوہ عورت سے بغیر ولی کے نکاح کرسکتاہوں؟

    سوال: کیا میں ایک ۳۷ سالہ بیوہ عورت سے بغیر ولی کے نکاح کرسکتاہوں؟ میری عمر ۲۴ سال ہے اور میں غیر شادی شدہ ہوں، میں ایک ۳۷ سالہ بیوہ عورت کے ساتھ غلط کاریوں میں مبتلاء ہوں، عورت کے والدین حیات نہیں ہیں جب کہ بالغ بچے ،بھائی اور دیور موجود ہیں ، وہ ۱۲ سال سے بیوہ ہے، اس کی اورمیری عمر شہوت کی کوئی انتہا نہیں ، ہم دونوں صرف اور صرف گناہ سے بچنے کے لیے نکاح کرلینا چاہتے ہیں ، اس کے علاوہ میں اس کے کوئی حقوق ادا نہیں کرسکتا، نہ وہ مجھ سے کسی حق کا مطالبہ کرتی ہے ، مجھے اندازہ ہے کہ عمر کے اتنے بڑے فرق کی وجہ سے میرے والدین کبھی مجھے اس نکاح کی اجازت نہیں دیں گے ،نہ عورت کے خاندان والے اس شرط پر ہمیں نکاح کرنے دیں گے کہ ہم صرف اپنی شہوت پوری کریں ، اگر میں دو گواہوں کے موجودگی میں عورت سے یوں کہوں کہ میں نے اپنا نکاح بعوض پانچ ہزار روپئے مہر آپ سے کیا اور عورت جواب میں کہے میں نے قبول کیا تو ہمارا نکاح ہوجائے گا کہ نہیں؟اور کیا ہمارا اس طرح نکاح کرنا جائز ہے یا نہیں؟ہم دونوں مسلمان ہیں اور ایک ہی زبان بولنے والے ہیں۔

    جواب نمبر: 50947

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 423-421/N=4/1435-U آپ نے کسی ۳۷ سالہ بیوہ عورت سے جو غلط تعلقات قائم کررکے ہیں، یہ شریعت میں سخت حرام وناجائز ہے لہٰذا آپ اس سے تمام روابط وتعلقات ختم کرکے اپنے آپ کو نیک وپارسا بنالیں، اسی میں آپ کے لیے دنیا وآخرت میں عافت وعزت ہے، اللہ تعالیٰ آپ کو ہدایت عنایت فرمائیں۔ اور آپ اس سے نکاح کا ارادہ بھی ترک کردیں کیوں کہ معلوم ہونے پر آپ کے والدین کو آپ کی طرف سے سخت اذیت و تکلیف پہنچے گی، اور اگر عورت کی اولاد اور دیگر رشتہ داروں کو معلوم ہوگیا تو آپ کے لیے بہت سے مسائل کھڑے ہوسکتے ہیں، اور اگر آپ نے ان تمام باتوں کو نظر انداز کرکے کم ازکم دو مسلمان مرد یا ایک مسلمان مرد اور دو مسلمان عورتوں کی موجودگی میں شرعی طریقہ پر ایجاب وقبول کے ذریعہ اس سے نکاح کرلیا تو یہ نکاح ہوجائے گا اور آپ اور وہ دونوں باہم میاں بیوی بن جائیں گے بشرطیکہ آپ کا اس کے ساتھ کوئی محرمیت کا رشتہ نہ ہو مثلاً وہ آپ کی خالہ یا پھوپھی وغیرہ نہ ہو، اگرچہ آپ کا اور اس کا والدین اور سرپرست کی اجازت رضامندی کے بغیر آپس میں نکاح کرنا اور نکاح صرف شہوت رانی کے لیے کرنا شریعت میں پسندیدہ اور محمود نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند