• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 32442

    عنوان: رخصتی سے پہلے طلاق ہوگئی پھر اس کی کہیں اور شادی ہوگئی

    سوال: آپ سے یہ پوچھنا ہے کہ ایک لڑکی کا پہلے نکاح ہوا تھا پھر رخصتی سے پہلے طلاق ہوگئی پھر اس کی کہیں اور شادی ہوگئی ، اب اس کو یہ فکر ہے کہ مجھے طلاق ہوئی تھی کہ نہیں؟ طلاق کے وقت لڑکے نے اس سے یہی کہا تھا کہ اب تم میری طرف سے آزاد ہو اور آگے نکاح کرسکتی ہو۔اس لڑکی کویہ فکر ہے کہ میرا نکاح غلط تو نہیں ہوا جو دوبارہ ہوا ہے ؟ حالانکہ لڑکے کی نیت بھی طلاق کی تھی۔

    جواب نمبر: 32442

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب): 896=747-7/1432 جب اس لڑکی کے شوہر نے اپنی بیوی سے یہ کہہ دیا کہ تم میری طرف سے آزاد ہو اور آگے نکاح کرسکتی ہو، اس سے اس کی بیوی پر ایک طلاق واقع ہوگئی، چونکہ عورت غیرمدخولہ ہے، لہٰذا یہ طلاق بائن واقع ہوگی۔ جس طرح لفظ طلاق سے طلاق پڑتی ہے، اسی طرح لفظ آزاد بولنے سے بھی طلاق پڑجاتی ہے۔ لفظ آزاد بھی عُرف میں طلاق کے معنی میں مستعمل ہے۔ کوئی وہم وفکر کرنے کی ضرورت نہیں، دوسری جگہ شادی لڑکی کی صحیح ہوئی ہے وہ نکاح صحیح ہے اور شریعت کے مطابق شادی ہوئی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند