معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 19838
اگر بیوی حاملہ ہو تو کیا اسلام میں اس کے ساتھ جماع کرنے کی اجازت ہے؟ اگر کوئی شخص نویں مہینہ یعنی آخری مہینہ میں کرتا ہے تو کیا اس سے کچھ اثر ہوگا؟
اگر بیوی حاملہ ہو تو کیا اسلام میں اس کے ساتھ جماع کرنے کی اجازت ہے؟ اگر کوئی شخص نویں مہینہ یعنی آخری مہینہ میں کرتا ہے تو کیا اس سے کچھ اثر ہوگا؟
جواب نمبر: 1983801-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(د): 292=240-3/1431
اسلام میں اس کی اجازت ہے، طبی لحاظ سے ساتویں ماہ سے اور بالخصوص نویں ماہ میں احتیاط کرناچاہیے۔ لیکن شرعاً ناجائز نہیں ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ایک
شخص نے ایک لڑکی کو بچپن میں گود لیا تھا اور اس کی بطور اپنی بچی کے پرورش کی۔ وہ
لڑکی اس شخص کو اپنا باپ تصور کرتی ہیجب کہ وہ شخص ایسا تصور نہیں کرتاہے۔اس کے
نکاح کے وقت نکاح نامہ میں اس کے والد کے نام کی جگہ اس کے حقیقی والد کا نام نہیں
لکھا گیا۔ چونکہ اس کے تمام دستاویزات میں اس کے والد کے نام کی جگہ پر گود لینے
والے شخص کا نا م درج ہے ، اس لیے خطبہ نکاح کے دوران مولانا نے اس کے حقیقی باپ
کا نام ایجاب و قبول کرنے کے لیے استعمال کیا۔برائے کرم مجھ کو اس نکاح اور شادی
کے بارے میں اسلامی نقطہ نظر سے بتائیں کہ آیا یہ نکاح درست اور معتبر ہے یا نہیں؟
لڑکی کو اپنے اصل والد کے بارے میں نکاح کی جگہ پر معلوم ہوا ہے۔
اگر
کسی لڑکی کا نکاح ہو جائے جب کہ لڑکی راضی نہ ہو (جبراً نکاح ماں باپ کی وجہ سے)۔
پر لڑکی نے دباؤ میں نکاح قبول کرلیا تو کیا نکاح ہوجائے گا؟ برائے کرم جواب عنایت
فرماویں بہت اہم سوال ہے۔
میں ایک لڑکی سے شادی کرنا چاہتاہوں میں
خان ہوں اور وہ سید ہے کیا ہمارا نکاح درست ہوگا؟
میری منگنی ہوچکی ہے۔ اور میں اور میری منگیتر بات کرتے ہیں۔ میری منگیتر ہم دونوں کے بیچ کی باتیں اپنے والد کو یعنی میرے سسر کو بتاتی ہے۔ وہ کہتی ہے کہ وہ اپنے والد کو دوست سمجھ کر اپنی باتوں میں شریک کرتی ہے۔ کیا سسر سے اس طرح کی باتیں بتانا جائز ہے؟
3315 مناظرعرض ہے جواب جلد عنایت فرمائیں چوں کہ مسئلہ کی نوعیت
بہت نازک ہے اور معاملہ کا فیصلہ بھی جلد ہوجائے اس کے لیے آپ سے عرض ہے کہ جواب میں جلدی فرمالیں گے تو
سہولت ہوجائے گی۔ اللہ
تعالیٰ آپ حضرات کو بہت جزائے خیر عطا فرمائے۔ آمین ایک صاحب کا نکاح تقریباً پانچ سال پہلے ایک لڑکی سے
کیا گیا جس میں اہل محلہ
کی ایک کثیر تعداد شریک ہوئی۔ نکاح کے وقت لڑکے کی عمر تقریبا 26 سال جبکہ لڑکی کی عمر تقریبا
18 سال تھی۔ نکاح
کے بعد رخصتی نہ ہوسکی جس کی وجہ مالی پریشانی اور مختلف اداروں میں بِل کلیئر نہ ہونے کی
وجہ سے مکان کی تعمیر میں تاخیر تھی۔ ابھی کچھ عرصہ قبل یعنی 27جون 2009ء کو لڑکی اپنے گھر سے نکل کر کسی
اور شخص کے ساتھ چلی گئی
اور وہاں جاکر انہوں نے نکاح کرلیا، اور نکاح کرتے وقت انہوں نے یہ مؤقف اختیار کیا ہے کہ
چوں کہ پہلے نکاح کو تین سال گزرچکے ہیں لہٰذا اب وہ نکاح ختم ہوچکا ہے اور انہوں نے دوبارہ نکاح کردیا
ہے...