• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 62326

    عنوان: ایک مسئلہ ہے کہ ایک لڑکی نے بھاگ کر شادی کی ہے اور اس میں گواہ لڑکے کے دوست اور لڑکی کی دوست تھی اور اس بھاگے ہوئے نکاح کے بارے میں اس کے گھر پر ماں باپ کو پتا چلا تو ماں باپ پھر سے نکاح کروانا چاہتے ہیں تو واپس نکاح کرسکتے ہیں ؟جس سے پہلے نکاح ہوا تھا اسی سے کروانا چاہتے ہیں اور وہ ایک رات بھی ساتھ میں نہیں رہی ہے تو دوسرا نکاح کرنا جائز ہے؟ گناہ تو نہیں ہوگا؟ ایسی صورت میں کونسا نکاح مانا جائے گا ؟ پہلا یا دوسرا ؟

    سوال: ایک مسئلہ ہے کہ ایک لڑکی نے بھاگ کر شادی کی ہے اور اس میں گواہ لڑکے کے دوست اور لڑکی کی دوست تھی اور اس بھاگے ہوئے نکاح کے بارے میں اس کے گھر پر ماں باپ کو پتا چلا تو ماں باپ پھر سے نکاح کروانا چاہتے ہیں تو واپس نکاح کرسکتے ہیں ؟جس سے پہلے نکاح ہوا تھا اسی سے کروانا چاہتے ہیں اور وہ ایک رات بھی ساتھ میں نہیں رہی ہے تو دوسرا نکاح کرنا جائز ہے؟ گناہ تو نہیں ہوگا؟ ایسی صورت میں کونسا نکاح مانا جائے گا ؟ پہلا یا دوسرا ؟ براہ کرم، جواب دیں۔

    جواب نمبر: 62326

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 48-48/M=2/1437-U اگر لڑکی کی شادی شرعی ضابطے کے مطابق شرعی گواہوں کی موجودگی میں ہوئی تھی تو وہ نکاح صحیح اور درست ہوگیا، اس کے باوجود اگر ماں باپ پھر سے نکاح پڑھوانا چاہتے ہیں تو مضائقہ نہیں، اور اگر پہلی مرتبہ نکاح شرعی گواہوں کی موجودگی میں نہیں ہوا تھا تو پہلا نکاح درست نہیں ہوا، ایسی صورت میں دوبارہ اسی لڑکے سے نکاح شرعی گواہوں کی موجودگی میں صحیح طریقے سے کرلیا جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند