معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 166961
جواب نمبر: 16696101-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:285-285/sd=4/1440
(۱، ۲، ۳) رضاعت کے ثبوت کے لیے دو مرد یا ایک مرد اور دو عورتوں کی شہادت ضروری ہے ، اس لیے ایک عورت کی گواہی پر رضاعت کا حکم نہیں لگایا جاسکتا؛ البتہ اگر والدہ کہتی ہیں کہ آپ کی تائی کی بیٹی کو انھوں نے دو سال کی عمر کے اندر اندر دودھ پلایا تھا ، تو ایک قسم کا شبہ پیدا ہوگیا، اس لیے نکاح نہ کرنا ہی اولیٰ اور بہتر ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میری فروری 2008میں شادی ہوئی۔ میں اپنے شوہر کے ساتھ چار ماہ تک رہی (یعنی جون 2008تک)۔ میر ی شادی اس وقت کے درمیان پکی نہیں ہوئی اورمیرے شوہر نے کبھی بھی اس معاملہ پر شوق اور میلان نہیں دکھایا۔اس کی بہن کو اس بارے میں میری ماں نے بتایا۔ لیکن جب میں نے اس معاملہ پر اس کی بہن کے ساتھ بات چیت کی تواس نے مجھے کچھ عجیب و غریب تشریح دی جو کہ علم الحیات کے خلاف جاتی ہے۔ میرے شوہر کی بہن نے کہا کہ چونکہ یہ شادی میرے والدیننے کی تھی یہ چیز چھ ماہ سے ایک سال کا وقت لے لیتی ہے اور یہ کہ مجھے اس کے بھائی کو کچھ وقت دینا ہوگا اوربہت ساری عجیب و غریب تشریحات۔مزید میں اپنے شوہر کی طرف سے اور ان کے گھر والوں کی طرف سے بہت زیادہ ذہنی اذیت میں مبتلا کی گئی ہوں۔ اس کو براداشت کرنے کے قابل نہ ہونے کی وجہ سے میں اپنے والدین کے گھر آگئی۔ میں اور میرے والدین نے اس معاملہ کو میرے شوہر سے اور ساس سسر سے بات چیت کرکے حل کر نے کی بہت زیادہ کوشش کی۔ اور اس کے بعد سے کسی ثالثی کو تلاش کررہے ہیں کیوں کہ انھوں نے ہم سے بات کرنے سے منع کردیا ہے۔ لیکن چیزیں اچھی نہیں گئیں اور میں نے علیحدگی کا فیصلہ کیا اور خلع حاصل کرنے کا فیصلہ کیا۔...
2230 مناظرمیراسوال نکاح کے بارے میں ہے، فی الحال
مسئلہ یہ ہے: (۱)میرا
سالا کے لیے اس کے گھر والے لڑکی دیکھ رہے تھے ، بیس تیس لڑکی دیکھنے کے بعد بھی
میرے سالے کو لڑکی پسند نہیں آئی۔ آخر میں اس نے ایک لڑکی کے لیے ہاں بول دیا۔بات
چیت پکی ہو گئی اور کچھ مہینے پہلے منگنی بھی ہوگئی۔ منگی کے بعدپتہ نہیں کچھ ہوا
پر اب میرا سالا نکاح کرنے سے انکار کررہا ہے۔ اب اس کا کہنا ہے کہ اس کو لڑکی
پسند نہیں ہے۔ اور وہ نکاح کرنا نہیں چاہتا۔ وہ کہتا ہے کہ اس نے گھر والوں کی
پریشانی دیکھ کر پہلے ہاں کہا تھا پر اب وہ نکاح نہیں کرنا چاہتا۔ جہاں تک ہمیں
پتہ ہے اس کا کسی دوسری لڑکی کے ساتھ بھی کوئی معاملہ نہیں ہے۔ یہ بات لڑکی کے گھر
والوں کو پتہ نہیں ہے۔ لڑکی کے گھر والے نکاح کی تیاری کررہے ہیں اور اگلے کچھ
ہفتوں میں نکاح کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ لڑکی کے گھر والے غریب ہیں، اور کافی عزت
دار ہیں اور ان کی طرف سے کوئی غلطی نہیں ہے۔کیوں کہ لڑکے نے پہلے ہاں بولا تھا اس
لیے شادی کی تیاری ہورہی تھی۔ میرا سوال ہے کہ اب کیا کرنا چاہیے۔ لڑکی والوں سے
بات کرکے شادی کینسل کرنی چاہیے یا لڑکے کو شادی کے لیے سمجھانا چاہیے۔ یا کوئی
اور راستہ بھی ہے؟
کیا میاں اور بیوی دونوں پورے ننگے ہوکر جماع کرسکتے ہیں؟
6639 مناظرکیا
فرماتے ہیں علمائے کرام اور مفتیان شرع اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص جب اپنی بیوی
سے ہمبستری کا ارادہ کرتا ہے تب وہ قصداً اپنی ازار میں ہی انزال کرتا ہے (منی، مذی
ازار ہی میں نکالتا ہے)۔ تو کیا یہ شخص اپنے اس کام پر گناہ گار ہے؟ یہ کام جو
قصداً کیا گیا ہے مکروہ ہے؟ اس میں کچھ کراہت ہے یا حرام ہے؟
میں قرآن کی روشنی میں تین سوال کرنا چاہتا ہوں: (۱) نکاح یا شادی سے پہلے جنسی تعلق قائم کرنے کی سزا؟ (۲) بغیر ولی کی اجازت کے نکاح، اور حنفی/دیوبندی عقائد کے مطابق مہر کی کم سے کم مقدار؟ (۳) اگر بچے (خاص طور سے لڑکی) شادی سے پہلے جنسی تعلق قائم کرتی ہے (یعنی اٹھارہ سال سے اوپر یا شرعی بلوغت سے اوپر) تو میرے علم کے مطابق والدین اس کے ذمہ دار ہیں۔
6248 مناظرشادی کے لیے لڑکی کو دکھلانا کیسا ہے؟
2110 مناظراگر نکاح کی گنجائش نہ ہو اور روزہ ركھنا بھی مضر ہو تو کیا کریں؟
2822 مناظر