• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 12220

    عنوان:

    جناب میرا سوال یہ ہے کہ میرے ایک جاننے والے ہیں جن کا نکاح قاضی کی مرضی سے 28نومبر2008کو ہوا تھا۔ انھوں نے کورٹ میرج کی تھی۔ وہ دو ماہ چھ دن ساتھ ساتھ رہے دو تین بار وہ لڑکی اپنے گھر بھی گئی۔ جب لڑکا اپنی بیوی کو گھر سے لینے گیا تو لڑکی کے والد نے پہلے ہی سے پولیس کو بلا رکھا تھا، پولس والے لڑکا اور لڑکی دونوں کو پولس اسٹیشن لے گئے اور وہاں زبردستی لڑکے سے طلاق دلایا گیا ۔کیا یہ طلاق ہوگیا؟ کیا یہ طلاق درست ہے؟ جس میں لڑکے کی مرضی نہیں تھی؟

    سوال:

    جناب میرا سوال یہ ہے کہ میرے ایک جاننے والے ہیں جن کا نکاح قاضی کی مرضی سے 28نومبر2008کو ہوا تھا۔ انھوں نے کورٹ میرج کی تھی۔ وہ دو ماہ چھ دن ساتھ ساتھ رہے دو تین بار وہ لڑکی اپنے گھر بھی گئی۔ جب لڑکا اپنی بیوی کو گھر سے لینے گیا تو لڑکی کے والد نے پہلے ہی سے پولیس کو بلا رکھا تھا، پولس والے لڑکا اور لڑکی دونوں کو پولس اسٹیشن لے گئے اور وہاں زبردستی لڑکے سے طلاق دلایا گیا ۔کیا یہ طلاق ہوگیا؟ کیا یہ طلاق درست ہے؟ جس میں لڑکے کی مرضی نہیں تھی؟

    جواب نمبر: 12220

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 806=872/د

     

    لڑکی، لڑکے کے ایجاب وقبول کے ساتھ دو گواہوں کی موجودگی میں قاضی صاحب نے نکاح پڑھادیا تو وہ نکاح منعقد ہوگیا پھر جب لڑکے نے طلاق دیدی تو طلاق بھی واقع ہوگئی، جتنی اور جیسی طلاق دی تھی اُتنی اور ویسی طلاق واقع ہوئی، زبانی طلاق زبردستی دلوانے سے بھی واقع ہوجاتی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند