معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 59949
جواب نمبر: 5994901-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 878-874/B=9/1436-U اگر بیوی نے مذاق میں اپنے شوہر کو ”اے میرا بچہ“ کہہ دیا تو اس سے نکاح میں کوئی فرق نہیں آیا، لیکن چونکہ شوہر بیوی کے لیے قابل احترام ہوتا ہے ایسا جملہ بولنا اس کے احترام کے خلاف ہے، نیز خلاف واقع بھی۔ آئندہ اس سے احتیاط کرنی چاہیے اور اس جملہ سے اگر شوہر کو تکلیف پہنچی ہو تو معافی مانگ لینا چاہیے اور دل کو صاف کرلینا چاہیے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
جلد ہی میری شادی ہورہی ہے۔ لڑکی والوں سے کہہ دیا گیا ہے ، لیکن وہ لوگ کہہ رہے ہیں کہ مجھے کم از کم نارمل جہیز لینا ہی پڑے گا، جیسے ، بیڈ، الماری وغیرہ۔ میں کچھ بھی نہیں چا ہتا ہوں، میں تذبذب میں ہوں کہ کیا کروں؟ کیا ان سامانوں کو لینا گناہ ہوگا؟ اگر ہاں!تو براہ کرم، میری مدد کریں۔
2179 مناظرکچھ سوالات کے جوابات چاہتا ہوں۔ (۱) اپنی بیوی کے ساتھ اگر مختلف طریقوں سے جماع کرنا چاہوں توکیا یہ جائز ہے؟ (۲) اورل سیکس حلال ہے یا حرام (اگر ہے یا نہیں تو وضاحت فرماویں)؟ (۴) میری بیوی چار ماہ کے لیے انگلینڈ چلی گئی ہے تو کیا میں زنا سے بچنے کے لیے مشت زنی کرسکتا ہوں، کیا یہ جائز ہے یا نہیں؟ (۴) بیوی سے ہمبستر ہونے کے بعد کیا میں غسل کرکے سوجاؤں یا اٹھ کر غسل کروں؟ (۵)پیچھے کے راستہ سے شہوت پوری کرنا حرام ہے اوراگر کبھی قصداایسا کریں تو اس کا گناہ کیا ہے؟ (۶)انل سیکس(پیچھے کے راستہ سے شہوت پوری کرنا) حرام ہے اگر کوئی اپنی بیوی سے ہمبستری کے وقت اپنے پرائیویٹ حصہ کو بیوی کے پیچھے کی طرف کر کے رگڑتا ہے تو کیا یہ حرام ہے؟ (۷) کیا ہم لائٹ جلا کرکے ہمبستری کرسکتے ہیں؟
9876 مناظرمیراسوال نکاح کے بارے میں ہے، فی الحال
مسئلہ یہ ہے: (۱)میرا
سالا کے لیے اس کے گھر والے لڑکی دیکھ رہے تھے ، بیس تیس لڑکی دیکھنے کے بعد بھی
میرے سالے کو لڑکی پسند نہیں آئی۔ آخر میں اس نے ایک لڑکی کے لیے ہاں بول دیا۔بات
چیت پکی ہو گئی اور کچھ مہینے پہلے منگنی بھی ہوگئی۔ منگی کے بعدپتہ نہیں کچھ ہوا
پر اب میرا سالا نکاح کرنے سے انکار کررہا ہے۔ اب اس کا کہنا ہے کہ اس کو لڑکی
پسند نہیں ہے۔ اور وہ نکاح کرنا نہیں چاہتا۔ وہ کہتا ہے کہ اس نے گھر والوں کی
پریشانی دیکھ کر پہلے ہاں کہا تھا پر اب وہ نکاح نہیں کرنا چاہتا۔ جہاں تک ہمیں
پتہ ہے اس کا کسی دوسری لڑکی کے ساتھ بھی کوئی معاملہ نہیں ہے۔ یہ بات لڑکی کے گھر
والوں کو پتہ نہیں ہے۔ لڑکی کے گھر والے نکاح کی تیاری کررہے ہیں اور اگلے کچھ
ہفتوں میں نکاح کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ لڑکی کے گھر والے غریب ہیں، اور کافی عزت
دار ہیں اور ان کی طرف سے کوئی غلطی نہیں ہے۔کیوں کہ لڑکے نے پہلے ہاں بولا تھا اس
لیے شادی کی تیاری ہورہی تھی۔ میرا سوال ہے کہ اب کیا کرنا چاہیے۔ لڑکی والوں سے
بات کرکے شادی کینسل کرنی چاہیے یا لڑکے کو شادی کے لیے سمجھانا چاہیے۔ یا کوئی
اور راستہ بھی ہے؟
میرے شوہر نے مجھے صرف قرآن اور حدیث پڑھنے
کی اجازت دی ہے، مجھے اصلاح کی بہت ضرورت ہے۔ میں اصلاحی خطبات او راصلاحی بیانات
سننا چاہتی ہوں۔ اگر میں ایسا کروں تو کیا یہ شوہر کی نافرمانی ہوگی اور کیا اللہ
تعالی مجھ سے ناراض ہوجائیں گے؟
میں ایک مسلمان لڑکی کو گزشتہ چار سال سے
پسند کرتا ہوں۔ بدقسمتی سے جوانی کے جذبات کی وجہ سے ہم نے جنسی نیت سے بہت سی
مرتبہ جسمانی ربط کیا (یعنی بوسہ لینا، چپکنا، لاڈو پیارکرنا اور ایک دوسرے کے عضو
مخصوص کو چھویا)۔ مزید ہم فون پر جنسی بات چیت کیا کرتے تھے ۔ تاہم ہم نے کبھی بھی
جماع نہیں کیا۔ اب میں اس لڑکی کے ساتھ شادی کرنا چاہتاہوں۔ کیا اس کے ساتھ میرا
نکاح درست ہے؟ برائے کرم مشورہ عنایت فرماویں۔