• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 57429

    عنوان: مجھے یہ جاننا ہے کہ ایک مسلمان کا نکاح کن کن وجوہ سے ٹوٹ جاتا ہے؟ اور پھر ٹوٹنے کے بعد کیسے اور کیا کرنا پڑتا ہے۔ ٹوٹنے کی وجہ کے ساتھ اس کی واپسی کا راستہ بھی بتائیں۔ براہ مہربانی پوری طرح سمجھاکر بتائیں ۔

    سوال: مجھے یہ جاننا ہے کہ ایک مسلمان کا نکاح کن کن وجوہ سے ٹوٹ جاتا ہے؟ اور پھر ٹوٹنے کے بعد کیسے اور کیا کرنا پڑتا ہے۔ ٹوٹنے کی وجہ کے ساتھ اس کی واپسی کا راستہ بھی بتائیں۔ براہ مہربانی پوری طرح سمجھاکر بتائیں ۔

    جواب نمبر: 57429

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 463-473/N=7/1436-U مذہب اسلام میں نکاح ٹوٹنے اور ختم ہونے کے متعدد اسباب ہیں، ہم یہاں چند اسباب مع مختصر تفصیل ذکر کرتے ہیں: (۱) شوہر بیوی کو طلاق دیدے۔ (۲) میاں بیوی کے درمیان خلع ہوجائے۔ (۳) اسلامی ملکوں میں قاضی اور غیراسلامی ملکوں میں شرعی پنچایت شوہر کے نامرد یا لاپتہ وغیرہ ہونے کی صورت میں شریعت کے مقررہ اصول کے تحت نکاح فسخ کردے۔ پہلی صورت میں اگر شوہر نے ایک یا دو طلاقیں دی ہیں تو طلاق رجعی کی صورت میں عدت میں رجعت کے ذریعہ عورت دوبارہ نکاح میں واپس لائی جاسکتی ہے، اور اگر عدت گذرگئی یادی ہوئی ایک یا دو طلاقیں بائن ہیں تو عدت میں یا عدت کے بعد باہمی رضامندی سے دوبارہ نکاح ہوسکتا ہے، حلالہ کی ضرورت نہ ہوگی اور نکاح جدید کے بعد عورت دوبارہ اس کی بیوی بن جائے گی۔ اور اگر شوہر نے تین طلاقیں دی ہیں تو حلالہ سے پہلے دوبارہ نکاح کی کوئی صورت نہ ہوگی۔ اور اگر خلع ہوا ہے اور خلع میں خلع ہی کے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں تو چوں کہ خلع طلاق بائن کے حکم میں ہوتا ہے؛ لہٰذا یہاں عورت کو دوبارہ بیوی بنانے کا طریقہ وہی ہوگا جو اوپر ایک طلاق بائن کا بیان ہوا اور اگر خلع میں طلاق کے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں تو اس پر الفاظ طلاق کا حکم جاری ہوگا۔ اور اگر قاضی یا شرعی پنچایت نے شریعت کے مقررہ اصول کے تحت نکاح فسخ کیا ہے تو چوں کہ یہ فسخ بعض صورتوں میں طلاق ہوتا ہے اور بعض صورتوں میں طلاق نہیں ہوتا ہے؛ لہٰذا جیسی صورت ہوگی، اسی کے مطابق دوبارہ نکاح کا حکم ہوگا،الحاصل یہ مسائل اپنے اندر بہت تفصیل رکھتے ہیں، فتوی میں تمام تفصیلات نہیں لکھی جاسکتیں، آپ تفصیلات کے لیے بہشتی زیور وغیرہ کا مطالعہ کریں یا کسی اچھے مفتی سے موٹے موٹے مسائل جان لیں، اور اگر کسی پیش آمدہ صورت کا حکم جاننا ہو تو اس کی پوری تفصیل لکھ کر سوال کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند