متفرقات >> اسلامی نام
سوال نمبر: 54668
جواب نمبر: 54668
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 28-28/Sd=11/1435-U مَناف بفتح المیم نام رکھنا درست نہیں، یہ ایک بت کا نام ہے اور مُناف بضم المیم نام رکھ سکتے ہیں، اس کے معنی ”بلند“ کے ہیں؛ مگر بہتر یہ ہے کہ یہ نام نہ رکھا جائے، پیغمبر یا صحابہ کے ناموں پر نام رکھنا یا ایسا نام رکھنا جس کے شروع میں ”عبد“ ہو اور دوسرا لفظ اللہ کے ناموں میں سے کوئی نام ہو افضل وبہتر ہے ومَناف صنم (القاموس المحیط: ۲/۱۷۰، باب الفاء، ط: بولاق، مصر، وأناف إنافةً علی الشيء: نمایاں ہونا، بلند ہونا، مصباح اللغات، ص:۹۲۱، ط مکتبہ برہان، اردو بازار، دہلی، وکذا في المعجم الوسیط، ص:۱۰۰۳، ط: دار المعارف دیوبند، قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: سموا بأسماء الأنبیاء ولا تسموا بأسماء الملائکة (فیض القدیر شرح الجامع الصغیر: ۴/۱۱۳، رقم: ۴۷۱۷، قال المناوي: فیکرہ التسمي بہا کما ذکرہ القشیري، ویُسن بأسماء الأنبیاء (فیض القدیر: ۴/۱۱۳، ط: المکتبة التجاریة الکبری، مصر) وقال النبي صلی اللہ علیہ وسلم: أحب الأسماء إلی اللہ عز وجل عبد اللہ وعبد الرحمن (سنن أبي داوٴد، کتاب الأدب، باب في تغییر الأسماء، رقم: ۴۹۴۹) قال السہارنبوري: وکذلک ما کان فیہ من العبودیة للہ تعالی (بذل المجہود: ۱۹/ ۱۸۵ کتاب الأدب، ط: دار الکتب العلمیة بیروت)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند