عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 62464
جواب نمبر: 62464
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 102-49/D=2/1437-U غیرمسلموں کے مذہبی امور میں شرکت کرنا ناجائز اور حرام ہے، آپسی تعلقات یا دباوٴ کی وجہ سے بھی ایسے امور کرنا قطعا جائز نہیں، قرآن پاک کا حکم ہے وَلَا تَرْکَنُوا إِلَی الَّذِینَ ظَلَمُوا فَتَمَسَّکُمُ النَّارُ یعنی اے مسلمانو! ظالموں (کافروں) کی طرف (ان کے مذہبی امور یا احوال واعمال میں مشارکت ومشابہت سے) مت جھکو کبھی تم کو دوزخ کی آگ لگ جائے۔ جب ادنی میلان اور مشابہت سے دوزخ میں جانے کا خطرہ ہے تو کفریہ اور شریکہ اعمال کرنا اور مذہبی امور انجام دینا کس قدر سنگین جرم ہوگا، جس کے نتیجہ میں ایمان سلب ہوجانا اور کفر کے گروہ میں شامل ہوجانا کوئی بعید نہیں۔ (العیاذ باللہ، ناچنا، تالیاں بجانا، گیت گانا) یہ سب غیروں کا طریقہ ہے اسلام ان کی سختی کے ساتھ مذمت کرتا ہے، احتیاطاً تجدید ایمان اور تجدید نکاح بہرحال کرلینا ضروری ہے، قطعی طور پر دائرہٴ اسلام سے خارج ہونے اور نکاح کے فسخ ہونے کا حکم کرنے کے لیے ہرہرشخص کے ان اعمال کی الگ الگ صراحت ہونی چاہیے جو اس نے انجام دیئے، بہتر ہے کہ وہ خود اپنے اعمال (جو اس نے انجام دیئے) لکھ کر سوال کرے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند