• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 43088

    عنوان: اللہ کی صفات متشابہہ کے بارے میں اجمالاً یہ عقیدہ رکھنا چاہیے کہ ان الفاظ سے اللہ کی جو مراد ہے وہ حق اور صحیح ہے خود کوئی معنی متعین کرنے کی کوئی فکر نہ کرنا چاہیے

    سوال: میرا سوال آپ سے یہ ہے ک کیا قرآن میں جو متشابہات ہیں کیا وہ اللہ کی صفات ہیں یا اللہ کی صفات کی تشبیہات ہیں؟ ہم انکے بارے میں کیا عقیدہ رکھیں؟ مثال کے طور پر استوا عرش،ہاتھ،چہرہ،ہر جگہ موجودگی وغیرہ وغیرہ ، اب ہم کیا عقیدہ رکھیں کہ آیا یہ سب اللہ کی صفات ہیں یا کہ یہ اللہ کی صفات کی تشبیہات ہیں ؟

    جواب نمبر: 43088

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 88-66/L=2/1434 قرآن کریم کی وہ آیتیں جن میں اللہ کے لیے ید، وجہ، استواء علی العرش ثابت کیا گیا ہے، یہ سب اللہ کی صفات متشابہہ ہیں، ان کے بارے میں اجمالاً یہ عقیدہ رکھنا چاہیے کہ ان الفاظ سے اللہ کی جو مراد ہے وہ حق اور صحیح ہے خود کوئی معنی متعین کرنے کی کوئی فکر نہ کرنا چاہیے کیوں کہ صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس قسم کے سوالات نہیں کیے، نیز کبارِ تابعین وتبع تابعین مثلاً سفیانِ ثوری، سفیان بن عیینہ، لیث بن سعد، عبد اللہ بن مبارک وغیرہم رحمة اللہ علیہم اجمعین نے فرمایا جو آیات اللہ کی ذات وصفات کے متعلق آئی ہیں ان کو جس طرح وہ آئی ہیں، اسی طرح بغیر کسی تشریح و تاویل کے رکھ کر ان پر ایمان لانا چاہیے۔ ماخوذ معارف القرآن: ۳/۵۷۴۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند