عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 49134
جواب نمبر: 49134
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 508-508/M=5/1435-U (۱) آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور دیگر انبیائے کرام علیہم الصلاة والسلام اور اسی طرح پیر ولیوں سے مانگنا جائز نہیں ہے۔ البتہ انبیاء اور اولیاء کو اللہ تبارک کی بارگاہ میں وسیلہ بناکر اللہ تعالیٰ سے دعا مانگنا درست ہے، مثلاً یا اللہ! بہ وسیلہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم، یا فلاں بزرگ میرا فلاں کام پورا فرمادے۔ إن الناس قد أکثروا من دعاء غیر اللہ تعالی من اللہ تعالی من الأولیاء الأحیاء منہم والأموات وغیرہم، مثل یا سیدي فلاں أغثني ولیس ذلک من التوسل المباح في شيء، واللائق بحال المؤمن عدم التفوہ بذلک وأن لا یحوم حول حماہ، وقد عدّہ أناس من العلماء شرکا (روح المعاني: ۶/۱۲۸، سورة المائدة: ۳۵، ط: امدادیہ ملتان) عثمان بن حنیف، أن رجلا ضریر البصر أتی النبی صلی اللہ علیہ وسلم فقال: ادع اللہ أن یعافینی قال: إن شئت دعوت، وإن شئت صبرت فہو خیر لک. قال أتوجہ إلیک بنبیک محمد نبی الرحمة، إنی توجہت بک إلی ربی فی حاجتی ہذہ لتقضی لی، اللہم فشفعہ فی․ (جامع الترمذي: ۲/ ۱۹۸ أبواب الدعوات، باب في دعاء الحفظ) عندنا وعند مشایخنا رحمہم اللہ تعالی یجوز التوسل في الدعوات بالأنبیاء والصالحین من الأولیاء والشہداء والصدیقین في حیاتہم وبعد وفاتہم بأن یقول في دعائہ: اللہم إني أتوسل إلیک بفلان أن تجیب دعوتي وتقضي حاجتي إلی غیر ذلک․ (المہند علی المفند ص: ۳۲، ط: مکتبة العلم،وانظر للمزید فتاوی دار العلوم: ۱۸/ ۲۶۵ کتاب الإیمان، فتاوی محمودیہ: ۱/۳۴۷، باب العقائد، ما یتعلق بالاستمداد بغیر اللہ) (۲) جی آپ صلی اللہ علیہ وسلم بشر ہی تھے، اور یہ خود قرآن کریم سے ثابت ہے قُل اِنَّما أنَا بَشَرٌ مِّثْلُکُمْ (سورة الکہف: ۱۱۰) مستفاد از فتاوی دارالعلوم: ۱۸/ ۲۲۸ کتاب الایمان) (۳) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی عمر پوری کرکے وفات پائی، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کو موت انتقال سے تعبیر کرنا درست ہے، قرآن میں ہے إنَّکَ میِّتٌ وإنَّہُم مَّیِّتُون (سورة الزمر: ۳۰) (مستفاد از کفایت المفی: ۱/ ۸۶ کتاب العقائد)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند