عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 42445
جواب نمبر: 42445
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1687-613/L=12/1433 حالت حیات میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم یا کسی اور امتی کا غیرمحرم کے چہرے اور پیٹ کو چھونا جائز نہیں، یہی وجہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی عورت کو اس کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے کر بیعت نہیں کیا۔ آدمی شریعت کا مکلف حینِ حیات تک ہی رہتا ہے، سوال میں جس واقعہ کا تعلق ہے وہ حیاتِ برزخی سے متعلق ہے اس لیے اس واقعہ کو ظاہری شریعت کے متصادم مان کر اس کو غلط اور جھوٹا کہنا صحیح نہیں، یہ اس لڑکے کی دعاء کا اثر تھا جو اس نے اپنی ماں کے لیے کی تھی، اہل سنت والجماعت کا عقیدہ ہے کہ اولیاء اللہ سے کرامت کا ظہور ممکن ہے، آدمی کو اگر اس طرح کے واقعات سمجھ میں نہ آئیں تو سکوت اختیار کرنا چاہیے، اس طرح کے واقعات افسانہ وغیرہ سے تعبیر کرنا حد درجہ جہالت ہے، واضح رہے کہ یہ واقعہ خود حضرت نے اپنی طرف سے نہیں لکھا ہے بلکہ نزہة کے حوالہ سے لکھا ہے، جس سے پتہ چلتا ہے کہ اہل سیر وتواریخ نے ایسے واقعات پر اعتماد کیا ہے، ان کے ذہنوں میں ایسے اشکالات پیدا نہیں ہوئے جو اتنے زمانے کے بعد اب پیدا ہورہے ہیں، حقیقت یہ ہے کہ کرامت وغیرہ کی چیزوں کو ظاہر پر پرکھنا ہی صحیح نہیں اور جنھوں نے بھی معجزات وکرامات کو ظاہری نگاہ سے پرکھنے کی کوشش کی وہ گمراہ اور صراطِ مستقیم سے بھٹک گئے، اللہ تعالیٰ ہم سب کو صحیح سمجھ کی توفیق نصیب فرمائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند