عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 145932
جواب نمبر: 145932
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 157-1459/L=1/1439
حضرت آدم علیہ السلام کی تدفین کے تعلق سے متعدد اقوال ملتے ہیں:
۱۔جب حضرت سیدنا آدم علیہ السلام کا انتقال ہوا تو حضرت جبرئیل علیہ السلام نے فرشتوں کو لے کر نماز جنازہ پڑھائی اور مسجد خیف میں دفن کرکے ان کی قبر کو لوگوں سے پوشیدہ کردیا۔ عن ابن عباس قال: صلی جبریل علی آدم کبر علیہ اربعًا: وصلی جبریل بالملائکة یومئذٍ ودفن في مسجد الخیف واحد من قبل القبلة ولحد لہ وکتم قبرہ (المنتظم لابن الجوزي: ۱/۲۲۸، باب ذکر آدم علیہ السلام․ ط: بیروت)۲۔ ہندوستان کے قریب سری لنکا میں دفن کیے گئے۔۳۔مکہ مکرمہ میں جبلِ ابی قبیس میں دفن کیے گئے ہیں۔ومنہا قبر آدم علی الجبل الذی نزل علیہ من السماء علی روایة قال الغزالی قیل: دفن بمکة في غار أبی قبیس وقیل علی بوذ بالہند وکان موتہ ثمہ وقال الطبری فی تاریخہ عند وفاة آدم علیہ السلام قال بعضہم قبرہ بالہند علی الجبل الذی نزل علیہ من السماء وقال بعضہم قبرہ بمکة علی جبل أبی قبیس وان حواء ماتت بعد سنة فدفنہا شیث مع آدم بجنبہ․(سبحة المرجان فی آثار ہندوستان:۹)فیس بک پر آنے والی تصاویر کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا۔(۲)جب طوفانِ نوح کے موقع پر پوری زمین سیلاب میں غرق ہو گئی تھی تو بیت اللہ شریف بھی سیلاب کی زد میں غرق ہو گیا تھا اور بیت اللہ ایک سرخ تودہ اور ٹیلہ کی شکل میں رہ گیا تھا پھر جب اللہ نے اپنے خلیل حضرت ابراہیم علیہ السلام کو بیت اللہ کی علامت اور نشانات بتلا دیے تو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اس کی تعمیر فرما کر اس کا حج فرمایا پھر حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بعد ہر نبی نے حج کیا۔ شعب الایمان: ۳/۴۴۰۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند