عنوان: میرے پڑوسی ہیں جو سود کھاتے ہیں اور جو چیز وہ خریدتے ہیں وہ سود کامال ہے، اگر وہان پیسوں سے وہ ہمیں تھوڑا دیں یا کھانے کی کوئی چیز بھیجیں تو کیا ہم انہیں لے سکتے ہیں یا نہیں؟ یا لے کر کسی ضرورت مند کو دیدیں؟ یا تبھی واپس کردیں؟
سوال: میرے پڑوسی ہیں جو سود کھاتے ہیں اور جو چیز وہ خریدتے ہیں وہ سود کامال ہے، اگر وہان پیسوں سے وہ ہمیں تھوڑا دیں یا کھانے کی کوئی چیز بھیجیں تو کیا ہم انہیں لے سکتے ہیں یا نہیں؟ یا لے کر کسی ضرورت مند کو دیدیں؟ یا تبھی واپس کردیں؟
جواب نمبر: 2339901-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(م): 1070=1070-7/1431
اگر یقینی طور پر معلوم ہو کہ پڑوسی کا پورا یا اکثر پیسہ سودی ہے تو اس کے ہدیہ، تحائف اور دعوت قبول کرنے سے احتراز کریں، اوراگر سودی آمدنی کم ہو اور حلال آمدنی غالب ہو تو اس کا ہدیہ لے سکتے ہیں اور اس کے یہاں کھاسکتے ہیں۔ ہکذا في الہندیة․
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند