• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 46209

    عنوان: تجارت و سود

    سوال: اسلم نے ندیم سے پانچ ہزار روپیہ لیا کہ وہ اس سے تجارت کرے گا، نصف نفع وہ خود لے گا اور نصف نیدم کو دے گا، کیا یہ درست ہے؟

    جواب نمبر: 46209

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1037-1037=9/1434 اسلم نے ندیم سے پانچ ہزار روپئے اگر بطور قرض نہیں لیے بلکہ تجارت کے معاہدے سے لین دین ہوا ہے اور سرمایہ ندیم کا اور محنت اسلم کی ہوگی اور کوئی ناجائز شرط اس معاملے میں شامل نہیں ہے تو نصف نصف نفع پر، مذکورہ معاملہ درست ہے۔ =================== جواب درست ہے، البتہ نقصان کی صورت میں اولاً نفع سے اس کی تلافی کی جائے گی، پھر سرمایہ سے اسلم نقصان میں شریک ہوگا او راگر شرکت کی صورت ہوکہ کچھ رقم ندیم کی ہو اور کچھ اسلم کی اور مشترکہ رقم سے تجارت کرنا ہو تو اس کی وضاحت کرکے دوبارہ سوال کریں۔ (ل)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند