معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 610570
سوال : کچھ موبائل پشاپنگ ایپس اور نیا اکاؤنٹ بنانے پر کچھ روپے تحفہ کے طور پر دیئے جاتے ہیں جن سے ہم سامان خرید سکتے ہیں نہ ہی انہیں نکال سکتے ہیں نہ ہی یہ بڑھتے ہیں۔ میرا سوال یہ ہے کہ ان سے سامان خریدنا جائز ہوگا یا نہیں؟ اور اگر جائز نہیں ہے تو اور پہلے اس سامان خریدا ہو تو کیا حکم ہوگا؟
جواب نمبر: 61057031-Mar-2022 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 967-726/D=08/1443
نیا اكاؤنٹ بنانے پر بطور تحفہ جو روپئے ملتے ہیں ان كو اپنے استعمال میں لانا جائز ہے كیونكہ اس میں قمار یا سود كی كوئی بات نہیں ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ہم
بیرون ملک میں رہتے ہیں ہمارا کام ایک کمپنی میں ہے جو Bricks & Tileبناتی ہے، میرا کام
کندوبکا ہے، میں کمپنی میں سب عمال کا اقامی جوازات کے ذریعے لگاتا ہوں، اور جو
لوگ یا کمپنیاں ہم سے سامان لیتی ہیں تو وہ ہم کو پیسہ نقد نہیں دیتی ہیں، وہ ایک
مہینہ بعد بینک کا چیک دیتی ہیں، وہ پھر میں اپنی کمپنی کے اکاوٴنٹ میں جمع کرتا
ہوں، پھر بینک سے نکال کر سمنٹ والوں کا پیسہ دیتا ہوں، اور کمپنی کے لیبر کی
تنخواہ کمپنی دیتی ہے تو کیا میں وہ چیک بینک سے کیش کرتا ہوں، اور کمپنی کی
اکاوٴنٹ میں جمع کرتا ہوں، ہماری کمپنی سود کا کوئی لین دین نہیں کرتی، لیکن بینک
میں اکاوٴنٹ ہے اس لیے کہ یہاں پر سب لوگ سامان خرید کر کمپنی کے نام کا چیک دیتے
ہیں، تو ہم مجبور ہیں اسے کمپنی کے اکاوٴنٹ میں جمع کرنا پڑتا ہے، پھر بینک سے
نکال کر عمال کی تنخواہیں دیتی ہیں، تو مفتی صاحب میں تو اس چیک کو بینک سے کیش
کرنے یا اکاوٴنٹ میں جمع کرنے سے گنہ گار تو نہیں ہوں، برائے کرم جواب دیں۔
میری عمر32/سال کی ہے اور میں گزشتہ تین سال سے ایک پرائیویٹ کمپنی میں کا م کررہا ہوں۔ بدقسمتی سے میری ماں کا انتقال میرے بچپن میں ہی ہوگیا تھا جب میں صرف سات سال کا تھا، اور 2003 میں میرے والد صاحب کا بھی انتقال ہوگیا۔ ہم چھ بھائی اوردوبہن ہیں۔ میں شادی شدہ ہوں اور تین بچے ہیں، ہم سب ایک دومنزلہ عمارت میں رہتے ہیں جو کہ گھر والوں کے لیے کافی نہیں ہے۔ مزید برآں میرے پاس کوئی جائیداد یا بینک بیلنس نہیں ہے۔ میں اپنے بھائیوں اور بہنوں کا رسک بھی لیتا ہوں۔ پرائیویٹ نوکری کی وجہ سے (تنخواہ 17000/-روپیہ ماہانہ)ہے اور میں70000/- روپیہ کا مقروض بھی ہوں جس کومیں دوہزار روپیہ ہر ماہ ادا کرکے جمع کررہاہوں۔ اس لیے مجھے اپنے بچوں کے مستقبل کے لیے اور اپنی آگے کی عمر کے لیے لائف انشورنس کی شکل میں کچھ نہ کچھ انتظام بھی کرنا پڑے گا، کیوں کہ اس وقت میں کما سکتا ہوں اور پندرہ اوربیس برس کے بعد میں نہیں جانتا ہوں کہ کیا ہوگا۔ برائے کرم مجھے بتائیں کہ اوپر مذکور حالات میں کیا میرے مذہب کی رو سے یہ جائز ہے، کیوں کہ اگر مجھے کچھ ہوجاتا ہے تومیرے بچوں اوردوسرے افراد خانہ کے لیے کچھ بھی نہیں رہے گا (واللہ اعلم) ۔ برائے کرم میری رہنمائی کریں۔
2159 مناظر