• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 29646

    عنوان: آج کل بینکوں وغیرہ میں جو اکاؤنٹ کھلوائے جاتے ہیں ان میں ایک مخصوص مدت کے بعد کچھ رقم بینک کی طرف سے منتقل کردی جاتی ہے ۔ بینک والوں کا اس سلسلے میں مؤقف یہ ہوتا ہے کہ ہم اپنے صارفین کی رقوم کو کسی کاروبار میں لگاتے ہیں اور اس سے جو منافع حاصل ہوتا ہے اسے ہم اپنے صارف کے کھاتے میں منتقل کردیتے ہیں ۔ کیا یہ سود ہے ? نیز اگر یہ سود ہے تو سود کی یہ رقم جو ہمارے اکاؤنٹ میں منتقل کردی جاتی ہے اس رقم کے ساتھ کیا کرنا چاہیئے ۔ کیا ایسی رقم کسی مسکین کو دے دینا جائز ہے ?

    سوال: آج کل بینکوں وغیرہ میں جو اکاؤنٹ کھلوائے جاتے ہیں ان میں ایک مخصوص مدت کے بعد کچھ رقم بینک کی طرف سے منتقل کردی جاتی ہے ۔ بینک والوں کا اس سلسلے میں مؤقف یہ ہوتا ہے کہ ہم اپنے صارفین کی رقوم کو کسی کاروبار میں لگاتے ہیں اور اس سے جو منافع حاصل ہوتا ہے اسے ہم اپنے صارف کے کھاتے میں منتقل کردیتے ہیں ۔ کیا یہ سود ہے ? نیز اگر یہ سود ہے تو سود کی یہ رقم جو ہمارے اکاؤنٹ میں منتقل کردی جاتی ہے اس رقم کے ساتھ کیا کرنا چاہیئے ۔ کیا ایسی رقم کسی مسکین کو دے دینا جائز ہے ?

    جواب نمبر: 29646

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 357=188-3/1432

    مذکورہ مسئلے میں بینک کی طرف سے جو رقم منتقل کی جاتی ہے، وہ سود ہے؛ کیوں کہ بینک کا بنیادی کاروبار سودی لین دین پر مبنی ہوتا ہے، اس رقم کو بلانیت ثواب غریبوں اور مسکینوں پر صدقہ کرنا ضروری ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند