معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 21455
میں گذشتہ پانچ برسوں سے اپنی فیملی کے ساتھ کرائے کے دوکمرے پر مشتمل ایک فلیٹ میں رہا ہوں۔ فیملی میں ٹوٹل پانچ افراد ہیں، ایک بیٹی اور دو بیٹے ہیں (عمر11,9,7ہے) میرا سوال یہ ہے کہ کیا میں ہوم لون لے سکتاہوں؟ چونکہ میں نقد پیسے اداکرسکتا ہوں، کیا ہوم لون ایک ایک کرکے اداکرنے پر حلال ہے؟
میں گذشتہ پانچ برسوں سے اپنی فیملی کے ساتھ کرائے کے دوکمرے پر مشتمل ایک فلیٹ میں رہا ہوں۔ فیملی میں ٹوٹل پانچ افراد ہیں، ایک بیٹی اور دو بیٹے ہیں (عمر11,9,7ہے) میرا سوال یہ ہے کہ کیا میں ہوم لون لے سکتاہوں؟ چونکہ میں نقد پیسے اداکرسکتا ہوں، کیا ہوم لون ایک ایک کرکے اداکرنے پر حلال ہے؟
جواب نمبر: 21455
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(م):570=570-4/1431
ہوم لون لینے کی صورت میں سود بھرنا پڑے گا جو بغیر سخت مجبوری کے جائز نہیں، جب آپ نقد پیسے ادا کرسکتے ہیں تو اپنی رقم سے گھر خرید لیں اور ہوم لون لینے سے احتراز کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند