• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 48646

    عنوان: سیکوریٹی ڈپوزٹ پر زکاة کی بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ زکاة کرایہ لینے والے پر آئے گا یا دکان کے مالک پر؟

    سوال: سیکوریٹی ڈپوزٹ پر زکاة کی بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ زکاة کرایہ لینے والے پر آئے گا یا دکان کے مالک پر؟

    جواب نمبر: 48646

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 300-336/N=3/1435-U کرایہ دار مکان کے مالک کومعاملہ کرایہ داری کے تحت ڈپازٹ کے نام پرجو ایک موٹی رقم دیتا ہے وہ فی زماننا درحقیقت قرض ہے لہٰذا اس پر قرض کے احکام جاری ہونے چاہیے، لیکن چوں کہ یہ قرض معاملہ کرایہ داری کے ساتھ جڑا ہوا ہے اور کرایہ دار کرایہ داری کا معاملہ ختم کرنے سے پہلے اپنی مرضی سے جب چاہے مکان مالک سے یہ رقم واپس نہیں لے سکتا اور رہائشی مکان حوائج اصلیہ سے ہے اس لیے کرایہ دار پر اس کی زکاة نہ فی الحال واجب ہوگی اور نہ آئندہ وصولیابی کے بعد، اور اگر وہ احتیاطا دیدے تو اچھی بات ہے۔ اور رہا مسئلہ مکان مالک کا تو کرایہ داری کا معاہدہ اگر لمبا ہو تو یہ قرضہ طویل المیعاد ہوگا اور اس پر طویل المیعاد قرضوں کے احکام جاری ہوں گے یعنی دیگر اموالِ زکاة پر سال مکمل ہونے پر اگر کرایہ داری کا معاملہ ختم ہوکر اس قرضہ کی ادائیگی کا وقت آگیا تو اسے مال زکاة سے منہا کیا جائے گا، اور اس کی زکاة واجب نہ ہوگی، اور اگر اس وقت کرایہ داری کا معاملہ باقی ہو تو اس کی زکاة ادا کرنی ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند