• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 130960

    عنوان: قرض ادا كرنے كے لیے سودی قرض لینا

    سوال: مجھے ایک بڑی رقم اپنے سالے (بیوی کا بھائی) کو ادا کرنی ہے اس لیے کہ میں نے ان سے بطور قرض کے پیسہ لیا تھا، لیکن اب میرے پاس اس پیسے کو لوٹانے کا کوئی دوسر ا راستہ نہیں ہے سوائے لون لینے کے۔ براہ مہربانی میری رہنمائی فرمائیں کہ میں کیا کروں؟

    جواب نمبر: 130960

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1494-1471/H=01/1438

     

    سودی قرض لینا بڑا گناہ ہے قرآنِ کریم حدیث شریف میں اس پر سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں قرض لینے سے پہلے ادائیگی سے متعلق بہت غور خوض کرلینا چاہئے او رحتی المقدرت بلا سودی قرض سے بھی بچتے رہنا چاہئے اگر سالہ صاحب کچھ مزید مہلت دیدیں تو بہتر ہوگا اگر بالکل ہی کوئی گنجائش نہ ہو اور اداء کئے بغیر بھی کوئی چارہٴ کار نہ ہوتو کسی سے غیر سودی قرض لے کر قرض اداء کردیں اگر اس کی بھی شکل نہ ہوسکے تو اپنا مملوکہ سامان یا جائداد وغیرہ فروخت کرکے قرض اداء کردیں اگر یہ بھی نہ ہوسکے نہ کوئی اور دوسرا راستہ نکل سکے اور مجبوراً آپ سودی قرض بقدر ضرورت لے کر قرض اداء کردیں پھر جلد از جلد سودی قرض کی ادائیگی کردیں اور توبہ استغفار کا اہتمام بھی کرتے رہیں تو امید ہے کہ عند اللہ موٴاخذہ نہ ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند