عنوان: میرے والد صاحب 1997/ میں مکان بنوارہے تھے، اس دوران رقم کم پڑگئی، انہوں نے اپنے چچرے بھائیوں سے مدد بھی مانگی مگر نہیں ملی۔ اس لیے انہوں نے بینک سے لون لے کر مکان کی تعمیر کا کام پوراکرایا۔
(۱) میرا سوال یہ ہے کہ اس مکان میں میرے لیے رہنا جائز ہے یا نہیں؟ میں والد صاحب کے ساتھ رہتا ہوں اور میری شادی ہوئے ابھی تین مہینے ہوئے ہیں۔
(۲) کیا اس طرح کا لون لے کر اس گھر میں اللہ تعالی چین و سکوں دیں گے؟
(۳) میرے والدین کی موت کے بعدمیں اس مکان کا کیا کروں؟ اس میں رہوں یا اس مکان کو بیچ دوں ؟ اگر بیچ دوں تو کیا یہ رقم حلال ہوجائے گی؟
سوال: میرے والد صاحب 1997/ میں مکان بنوارہے تھے، اس دوران رقم کم پڑگئی، انہوں نے اپنے چچرے بھائیوں سے مدد بھی مانگی مگر نہیں ملی۔ اس لیے انہوں نے بینک سے لون لے کر مکان کی تعمیر کا کام پوراکرایا۔
(۱) میرا سوال یہ ہے کہ اس مکان میں میرے لیے رہنا جائز ہے یا نہیں؟ میں والد صاحب کے ساتھ رہتا ہوں اور میری شادی ہوئے ابھی تین مہینے ہوئے ہیں۔
(۲) کیا اس طرح کا لون لے کر اس گھر میں اللہ تعالی چین و سکوں دیں گے؟
(۳) میرے والدین کی موت کے بعدمیں اس مکان کا کیا کروں؟ اس میں رہوں یا اس مکان کو بیچ دوں ؟ اگر بیچ دوں تو کیا یہ رقم حلال ہوجائے گی؟
جواب نمبر: 2470201-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(د): 1284=1007-9/1431
لون لینااور سود ادا کرنا ناجائز ہوا جس سے توبہ استغفار کرتے ہوئے قرض کی ادائیگی جلد سے جلد کرکے اس سے سبکدوش ہوں۔ قرض پر لی گئی رقم میں کوئی کراہت نہیں اس لیے اس سے تعمیر کردہ مکان میں رہائش اختیار کرنا درست ہے۔
(۲) توبہ استغفار کا اہتمام رکھیں۔
(۳) مکان میں کوئی کراہت نہیں اس لیے خواہ مخواہ فروخت کرنے کی ضرورت نہیں اور جو تعمیر میں ناجائز عمل (لون) سے مدد لی گئی اس سے توبہ استغفار کریں یہی کافی ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند