عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم
سوال نمبر: 600920
کوئی کسی عالم یا امام کو گھر پے بلاتا ہے اور کھانا (دعوت) کھلانا کے بعد اپنے مُردوں کے لیے فاتحہ ( کچھ سورتیں مثلاً سورہ فاتحہ ایک مرتبہ اور سورہ اخلاص تین مرتبہ) پڑھواتا ہے اور اس کا ثواب اپنے مُردوں کو پہنچانے کو کہتا ہے ۔ کیا یہ جائز ہے ؟ کیا بغیر کھانا کھائے اور کسی معاوضے کے یہ جائز ہوگا یا نہیں؟
جواب نمبر: 600920
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 175-139/M=03/1442
مُردوں کے ایصال ثواب کے لیے کسی حافظ، عالم یا امام کو گھر بلا کر ان سے قرآن پڑھوانے کا مروجہ طریقہ ثابت و مستحسن نہیں، قرآن پڑھواکر کھانا کھلانا اور اس پر معاوضہ دینا لینا اور بھی برا ہے اور بغیر کھانا کھلائے اور معاوضہ دیئے بھی مخصوص دن و تاریخ کی تعیین اور ہیئت غیر ثابتہ کے التزام کے ساتھ ہو تو بھی مکروہ ہے، اس سے بچنا چاہئے۔ ایصال ثواب کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ کسی دن و تاریخ کی تعیین کے بغیر حسب موقع و استطاعت قرآن پڑھ کر یا نماز پڑھ کر یا صدقہ و خیرات کرکے ایصال ثواب کرتے رہنا چاہئے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند