• عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم

    سوال نمبر: 46177

    عنوان: پندرہویں شعبان كو كیا كرنا چاہیے

    سوال: (۱) پندرہویں شعبان کے دن کی عبادت جو حدیث سے ثابت ہو بتادیں۔ (۲) پندرہویں شعبان کی آمد پر یہ پیغام عام ہوتاہے کہ ۱۳/۱۴ کا بھی روزہ رکھاجائے ، اس دن کیا یہ ٹھیک ہے؟ (۳) پندرہویں شعبان و پاکستان میں عموماً حلوا بنانے کا رواج ہے ، اس کے متعلق آگاہ فرمائیں۔ (۴) پندرہویں شعبان کو آتش بازی کی جاتی ہے ، حدیث سے اس کی وعید بتاکر آگاہ فرمائیں۔

    جواب نمبر: 46177

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1135-384/L=10/1434 (۱) شب براء ت کی فضیلت ثابت ہے،اس رات میں باری تعالیٰ کا بندوں کی طرف خصوصی توجہ فرماکر چند محروم القسمت لوگوں کے علاوہ باقی ساری مخلوق کی مغفرت فرمانا بھی ثابت ہے، اس رات میں جو امور کرنے کے ہیں وہ یہ ہیں، انفرادی طور پر دعاء واستغفار کرنا، نماز پڑھنا، تلاوت کرنا، کبھی کبھی قبرستان چلے جانا وغیرہ۔ اس رات میںآ تش بازی کرنا سخت ناجائز ہے، اس میں اسراف کے ساتھ غیرمسلموں کے تہوار دیوالی کی نقل ہے، جس سے احتراز ضروری ہے، نیز اس رات میں حلوہ پکانا، فاتحہ کرنا، اجتماعی طور پر مسجد میں اکٹھا ہونے کا اہتمام کرنے، قبرستان میں چراغاں کرنا، اگر بتی موم بتی جلانا وغیرہ، چیزیں از قبیل رسومِ قبیحہ وبدعت کے ہیں۔ (۲) اگر کوئی شخص صرف پندرہویں شعبان کا روزہ رکھے تو اس کی بھی گنجائش ہے، ابن ماجہ کی ایک روایت میں پندرہویں شعبان کو روزہ رکھنے کی صراحت مذکور ہے۔ اگر کوئی شخص اس کے ساتھ ۱۳، ۱۴، کا روزہ بھی رکھ لے تو اس کی بھی اجازت ہے، لیکن اگر کوئی شخص ۱۳، ۱۴ کا روزہ نہ ملائے تو وہ تنہا پندرہویں شعبان کا بھی روزہ رکھ سکتا ہے، ۱۳، اور ۱۴ کا روزہ ملانا ضروری نہیں ہے جیسا کہ اس کی تشیہیر کی جاتی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند