• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 602766

    عنوان:

    بھائی کی وراثت میں بہنوں کا حصہ ہے یا نہیں؟

    سوال:

    حضرات مفتیان عظام ایک مسئلہ درپیش ہے برائے کرم رہنمائی فرما دیں زید کی تین بہنیں اور ایک نابالغ لڑکا ہے جو اسکی مطلقہ بیوی سے ہے زید نے دوسری شادی کی جس سے کوئی اولاد نہیں ہے زید نے اپنی سب سے چھوٹی بہن کو بینک میں Nominee(نائب) بنایا ہوا ہے بینک میں ایک کروڑ روپے موجود ہے ، اس کے علاوہ زید کی ملکیت میں چار سو گز زمین بھی ہے ، زید کا انتقال ہو گیا ہے اب یہ وراثت کس طرح تقسیم کی جائے گی؟

    جواب نمبر: 602766

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:486-236T/sd=2/1443

     صورت مسئولہ میں زید کا ترکہ بشمول بینک اکاوٴنٹ کی رقم ، چار سو گز زمین وغیرہ شرعی ورثاء کے درمیان حسب حصص شرعیہ تقسیم ہوگا پس اگر زید کے ورثاء میں ایک لڑکا ، ایک بیوی اورتین بہنیں ہیں، زید کے والدین نہیں ہیں، تو اس کا ترکہ بعد ادائے حقوق متقدمہ علی الارث و عدم موانع ارث آٹھ حصوں میں تقسیم ہوگا، جس میں سے بیوی کو ایک حصہ اور باقی سات حصے بیٹے کو ملیں گے، بہنیں محروم رہیں گی اور زید نے چھوٹی بہن کو بینک اکاوٴنٹ کا جو نومینی بنایا تھا، اس کی وجہ سے چھوٹی بہن بینک کی رقم کی مالک نہیں ہوگی؛ بلکہ یہ رقم بھی ترکہ میں شامل ہوکر مذکورہ ورثاء کے درمیان تقسیم ہوگی ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند