• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 6120

    عنوان:

    کیا کوئی شخص اپنی زندگی ہی میں اپنی دولت اپنے بچوں کوتقسیم کرسکتا ہے اور لڑکیوں کو ایک حصہ اورلڑکے کو دوحصہ دے۔ اورکہے کہ جب اس کا انتقال ہوگا تواس کا لڑکا لڑکیوں سے زیادہ حصہ نہیں پائے گا، کیوں کہ اس نے اس کو دو گنا حصہ دیا ہے۔ اورا س کا کہنا ہے کہ جب اس کا انتقال ہوگا تو اس کے تمام مال واسباب اس کی بیوی کو ملیں گے اورصرف اس کی بیوی کے انتقال کے بعد تقسم ہوگی۔ نیز ہمیں بتائیں کہ بچوں کو اپنی زندگی میں حصہ دینے کی صورت میں کیا سب کا حصہ برابر ہوگا یا لڑکے کو زیادہ ملے گا؟ کیا کرنابہتر ہے؟

    سوال:

    کیا کوئی شخص اپنی زندگی ہی میں اپنی دولت اپنے بچوں کوتقسیم کرسکتا ہے اور لڑکیوں کو ایک حصہ اورلڑکے کو دوحصہ دے۔ اورکہے کہ جب اس کا انتقال ہوگا تواس کا لڑکا لڑکیوں سے زیادہ حصہ نہیں پائے گا، کیوں کہ اس نے اس کو دو گنا حصہ دیا ہے۔ اورا س کا کہنا ہے کہ جب اس کا انتقال ہوگا تو اس کے تمام مال واسباب اس کی بیوی کو ملیں گے اورصرف اس کی بیوی کے انتقال کے بعد تقسم ہوگی۔ نیز ہمیں بتائیں کہ بچوں کو اپنی زندگی میں حصہ دینے کی صورت میں کیا سب کا حصہ برابر ہوگا یا لڑکے کو زیادہ ملے گا؟ کیا کرنابہتر ہے؟

    جواب نمبر: 6120

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 656=689/ ل

     

    زندگی میں مال کی تقسیم کو ترکہ کی تقسیم نہیں کہتے بلکہ یہ ہبہ ہے اورہبہ میں اولاد کے درمیان (خواہ مذکر ہوں یا موٴنث) مساوات کرنی چاہیے، لڑکوں کو لڑکیوں سے دوگنا دینا ناانصافی ہے۔ نیز شخص مذکور کا یہ کہنا کہ جب اس کا انتقال ہوجائے تو اس کے تمام مال و اسباب بیوی کو ملیں گے درست نہیں بلکہ اس کی وفات کے بعد اس کا چھوڑا ہوا مال ترکہ ہوجائے گا جسے اس کے ورثاء شرعی کے درمیان تقسیم کیا جائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند