• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 146900

    عنوان: ترکہ کی تقسیم ایک بیٹے اور چار بیٹیوں کے درمیان؟

    سوال: ہمارے پاس ۳۰/ لاکھ کا ایک مکان ہے اور ۲/ ایکڑ کھیت ہے جس کی قیمت تقریباً ۳۰/ لاکھ روپیہ ہوگی، اور ایک بھائی اور چار بہنیں ہیں، بھائی مالی اعتبار سے بہت اچھے ہیں، بہنیں ساری غریب ہیں، بھائی کا اپنا ذاتی گھر ہے تو اسلامی شریعت کے حساب سے یہ ۶۰/ لاکھ کی پراپرٹی کیسے تقسیم کریں؟ آپ سے گذارش ہے کہ جلد از جلد مسئلہ کا حل قرآن و حدیث کی روشنی میں بتلائیں۔

    جواب نمبر: 146900

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 199-176/N=3/1438

     

    اگر ۳۰/ لاکھ روپے کا مکان اور ۲/ ایکڑ کھیت آپ کے والد صاحب،والدہ صاحبہ یا دونوں کا ترکہ ہے اور بہر صورت مرحوم ، مرحومہ یا مرحومین کے وارث صرف ایک بیٹا اور ۴/ بیٹیاں ہیں، مرحومین کے ماں باپ کا انتقال مرحومین کی زندگی ہی میں ہوگیا تھا تو ترکہ کی تقسیم ۶/ حصوں میں ہوگی، جن میں سے ۲/ حصے بیٹے کو اور ایک، ایک حصہ چاروں بیٹیوں میں سے ہر بیٹی کو ملے گا، بھائی کے پاس ذاتی مکان وغیرہ ہونے کی وجہ سے اس کا حصہ وراثت نہ سوخت ہوگا اور نہ کم ہوگا ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند