• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 174179

    عنوان: والدہ نے بہنوں كے لیے پلاٹ بك كرایا اور قسطیں بہنیں ادا كرتی رہیں كچھ ماں نے بھی لگایا‏ تو مالك كون ہوگا؟

    سوال: والدہ نے اپنی کی زندگی میں ہم دو بہنوں کے لیے والدہ نے دو پلاٹ بک کرائی تھیں جن کی ادائیگی ہماری ہی تنخواہ سے کرتی تھیں، میری بہن ہی ان کو لے کر گئی تھی بک کرانے کے لیے ، پہلے میری بہن کی شادی ہوئی تو ان کی ملازمت ختم ہونے کے بعد میری تنخواہ سے اس کی ادائیگی ہوتی تھی وہ پلاٹ بھی ہمارے نام ہیں، میری شادی کے بعد کچھ عرصے تک میں نے ادائیگی کی مگر وہ ادائیگی والدہ کے ہاتھوں ہوئی تو اس کا کوئی گواہ نہیں ہے ، نہ ہی میرے پاس کوئی ریکارڈ ہے یا سلپ ہے، اس کے بعد اب تک والدہ اس کی ادائیگی کرتی رہی ہیں ، والدہ کا کہنا تھا کہ میرے مرنے کے بعد یہ تمہاری ہی ہے ، مگر اب بھائیوں کا کہنا ہے کہ اس کی جو ادائیگی امی نے کی ہے اپنے پیسوں سے وہ شرعی طریقے سے تقسیم کرو، جو تم لوگوں نے ادائیگی کی ہے اس کو اپنے پاس رکھو، جو امی کے پیسے اس میں لگے ہیں وہ تقسیم کرو۔ براہ کرم، جواب رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 174179

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 188-195/D=03/1441

    جب والدہ نے وہ پلاٹ بہنوں کے لئے ہی بک کرایا تھا اور قسط کی ادائیگی بھی بہنوں کی تنخواہ سے ہوتی رہی، آخر میں کچھ پیسے ماں نے لگائے تو بہنیں ہی ان دونوں پلاٹ کی مالک ہوں گی؛ البتہ جو پیسے ماں اپنی طرف سے ادا کرتی رہیں تو اگر ماں کی طرف سے کوئی صراحت یا کوئی قوی قرینہ اس بات کا نہ ہو کہ انہوں نے بطور قرض دیا ہے تو وہ ماں کی طرف سے تبرع اور احسان ہوگا اور اگر ماں کی طرف سے قرض ہونے کی صراحت یا اس کا کوئی قرینہ موجود ہو تو اس کے مطابق معاملہ حل کر لیا جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند