• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 29586

    عنوان: (۱) میرے والد حکیم امیر علی نے پروپرٹی خریدی اور اپنے تینو بیٹوں (سلمان فرید، عمران فرید اوعر عبد الرحمن ) کے نام رجسٹر ڈ کرادی تھی۔ (۲) بیٹوں کی عمریں پانچ سال سے کم تھیں اور ان کے نام پروپرٹی رجسٹرڈ کیاگیاتھا۔ (۳) والد نے پروپرٹی مکمل طورپر اپنی کمائی سے خریدی تھی۔ والد کی زندگی میں ہی قانونی اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے ایک بیٹے نے اپنے نام پروپرٹی کسی کو فروخت کردی۔ والد نے اپنی زندگی میں پروپرٹی کا قبضہ اپنے پاس رکھا۔ عمر کے آخری حصہ میں والد نے پروپرٹی اپنے نام کروائے لیے اور عدالت میں کیس کیا اور پوری زندگی چلایا۔ والد نے مذکورہ پروپرٹی اپنے بیٹوں کے نام کروائے تو اس کے چند سالوں بعد ایک اور بیٹابھی پیدا ہوا۔ اس چھوٹے بیٹے کے نام پروپرٹی نہیں ہے۔ والد کی ایک بیٹی بھی ہے جس کے نام وہ پروپرٹی نہیں ہے ۔
    اب والد فوت ہوچکے ہیں ۔ سوال یہ ہے کہ کیا اس بیٹے کو پروپرٹی میں سے حصہ ملے گا جس بیٹے نے والد کی زندگی میں قانونی اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے اپنا حصہ فروخت کیا تھا؟(۲) کیا بعد میں پیداہونے والے بیٹے کو حصہ ملے گا ؟ (۳) کیا بیٹی کو بھی حصہ ملے گا؟

    سوال: (۱) میرے والد حکیم امیر علی نے پروپرٹی خریدی اور اپنے تینو بیٹوں (سلمان فرید، عمران فرید اوعر عبد الرحمن ) کے نام رجسٹر ڈ کرادی تھی۔ (۲) بیٹوں کی عمریں پانچ سال سے کم تھیں اور ان کے نام پروپرٹی رجسٹرڈ کیاگیاتھا۔ (۳) والد نے پروپرٹی مکمل طورپر اپنی کمائی سے خریدی تھی۔ والد کی زندگی میں ہی قانونی اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے ایک بیٹے نے اپنے نام پروپرٹی کسی کو فروخت کردی۔ والد نے اپنی زندگی میں پروپرٹی کا قبضہ اپنے پاس رکھا۔ عمر کے آخری حصہ میں والد نے پروپرٹی اپنے نام کروائے لیے اور عدالت میں کیس کیا اور پوری زندگی چلایا۔ والد نے مذکورہ پروپرٹی اپنے بیٹوں کے نام کروائے تو اس کے چند سالوں بعد ایک اور بیٹابھی پیدا ہوا۔ اس چھوٹے بیٹے کے نام پروپرٹی نہیں ہے۔ والد کی ایک بیٹی بھی ہے جس کے نام وہ پروپرٹی نہیں ہے ۔
    اب والد فوت ہوچکے ہیں ۔ سوال یہ ہے کہ کیا اس بیٹے کو پروپرٹی میں سے حصہ ملے گا جس بیٹے نے والد کی زندگی میں قانونی اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے اپنا حصہ فروخت کیا تھا؟(۲) کیا بعد میں پیداہونے والے بیٹے کو حصہ ملے گا ؟ (۳) کیا بیٹی کو بھی حصہ ملے گا؟

    جواب نمبر: 29586

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ھ): 329=240-2/1432

    (۱) والد مرحوم نے بیٹوں کے نام جائدادِ مذکورہ کس نوعیت سے کی تھی؟ یعنی بیع کی یا ہبہ کی یا کچھ اور مقصد رجسٹرڈ کرنے کا تھا؟
    (۲) عمر کے آخری حصہ میں کیا کہہ کر واپس لی تھی؟
    (۳) اور مقدمہ اخیر تک کیسا چلا تھا؟ اس کی پوری تفصیل لکھ کر سوال دوبارہ کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند