• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 600380

    عنوان: کیا بچے دادا کی وراثت سے اپنے باپ والے حصے کے وارث ہوں گے؟

    سوال:

    ساجد کے تین بچے ہیں اور حادثے میں فوت ہوگیا- جبکہ ساجد کا باپ زندہ ہے - باپ کے مرنے کے بعد دادا اور چچا بچے کے وارث ہوتے ہیں اور بچے دادا کی نسل کو آگے لیکر چلتے ہیں - کیا بچے دادا کی وراثت سے اپنے باپ والے حصے کے وارث ہوتے ہیں یا نہیں۔ اور اگر نہیں تو پھر بچوں کے وارث دادا یا چچا کیوں ٹھہرتے ہیں؟

    جواب نمبر: 600380

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:157-151/L=3/1442

     اگر دادا کی وفات کے وقت دادا مرحوم کی کوئی نرینہ اولاد ہو تو پوتے محروم ہوجاتے ہیں اور اگر کوئی نرینہ اولاد نہ ہو تو یہ پوتے وارث ہوں گے ،اسی طرح اگر بچے کی وفات کے وقت والد حیات ہو تو داداد اور چچا محروم ہوجاتے ہیں ،والد کی عدم موجودگی میں حسبِ حال یہ وارث ہوتے ہیں،پتہ چلاکہ علی الاطلاق پوتا محروم نہیں ہوتا اسی طرح دادا اور چچا ہرحال میں وارث نہیں ہوتے ،واضح رہے کہ وراثت کا مسئلہ نص سے ثابت ہے اور اس کا مدار اقربیت پر رکھا گیا ہے یعنی قریب کے ہوتے ہوئے دور والے رشتہ دار کو محروم کیا گیا ہے اور یہ کہ میت سے نفع کے اعتبار سے قریب تر رشتہ دار کون ہے ،اس کا حال اللہ ہی بہتر جانتے ہیں ،اللہ تعالی کچھ ورثاء کے حصص بیان کرنے کے بعدفرماتے ہیں :

    آبَاؤُکُمْ وَأَبْنَاؤُکُمْ لَا تَدْرُونَ أَیُّہُمْ أَقْرَبُ لَکُمْ نَفْعًا فَرِیضَةً مِنَ اللَّہِ إِنَّ اللَّہَ کَانَ عَلِیمًا حَکِیمًا․ (النساء:11)

    تمھارے اصول وفروع جو ہیں تم (ان کے متعلق) پورے طورنہیں جان سکتے ہو کہ ان میں کا کون سا شخص تم کونفع پہونچانے میں نزدیک تر ہے، یہ حکم منجانب اللہ مقرر کردیا گیا ہے بالیقین اللہ تعالی بڑے علم والے اور حکمت والے ہیں ؛اس لیے ہمیں اس کے چکر میں نہ پڑنا چاہیے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند