متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 7105
ایک عورت ڈاکٹر جو کہ ایک اسپتال میں کام کرتی ہے میرے گھر عربی پڑھنے کے لیے آتی ہے۔ میں اس کو اس بات کی ترغیب دیتی ہوں کہ وہ اس ماحول سے بچنے کے لیے گھر پر پریکٹس کرے ، خاص طور پر ایک دوسرے سے اختلاط سے بچنے کے لیے۔ میں نے اس کو اس فتوی کے بارے میں بتایا جس میں مولانا اشرف علی تھانوی رحمة اللہ علیہ نے ایک مرد ڈاکٹر سے فرمایاتھاکہ: اللہ کی عبادت کرو اور اپنی نگاہوں اور دل کی حفاظت کرو۔ اب اس کا(عورت داکٹر)کا کہنا ہے کہ اگر وہ گھر پر سرجری کرے گی تو مرد مریض بھی آئیں گے جن کو وہ منع نہیں کرسکتی ہے۔ اس صورت میں بات وہی رہے گی۔ لہٰذا ، کیا وہ مفتی تقی عثمانی صاحب کی تقریر (یعنی صرف اپنی نگاہوں کو نیچی رکھنا اور اپنا کام جاری رکھنا) کے مطابق عمل کرے یا کیاکرے؟
ایک عورت ڈاکٹر جو کہ ایک اسپتال میں کام کرتی ہے میرے گھر عربی پڑھنے کے لیے آتی ہے۔ میں اس کو اس بات کی ترغیب دیتی ہوں کہ وہ اس ماحول سے بچنے کے لیے گھر پر پریکٹس کرے ، خاص طور پر ایک دوسرے سے اختلاط سے بچنے کے لیے۔ میں نے اس کو اس فتوی کے بارے میں بتایا جس میں مولانا اشرف علی تھانوی رحمة اللہ علیہ نے ایک مرد ڈاکٹر سے فرمایاتھاکہ: اللہ کی عبادت کرو اور اپنی نگاہوں اور دل کی حفاظت کرو۔ اب اس کا(عورت داکٹر)کا کہنا ہے کہ اگر وہ گھر پر سرجری کرے گی تو مرد مریض بھی آئیں گے جن کو وہ منع نہیں کرسکتی ہے۔ اس صورت میں بات وہی رہے گی۔ لہٰذا ، کیا وہ مفتی تقی عثمانی صاحب کی تقریر (یعنی صرف اپنی نگاہوں کو نیچی رکھنا اور اپنا کام جاری رکھنا) کے مطابق عمل کرے یا کیاکرے؟
جواب نمبر: 7105
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1578=1349/ ب
سب سے زیادہ عافیت اور سلامتی کی صورت یہ ہے کہ گھر پر پرکٹس کرنے کی صورت میں صرف یہ اصول بنائے کہ وہ صرف عورتوں کا علاج کرے گی، ہمارے یہاں مردوں کا علاج نہیں ہوتا۔ اگر ایسا کرنے کی صورت میں ضرورت کے بقدر کمائی نہ ہوتی ہو تو بوقت ضرورت مفتی عثمانی کی تقریر کے مطابق عمل کرلیا کرے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند