متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 64777
جواب نمبر: 64777
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 701-742/N=7/1437 اگر سوال میں مذکور شخص کو رپورٹنگ کے لیے ٹی وی پر آنا پڑتا ہے یا جاندار کی تصاویر پر مشتمل پروگرام وغیرہ کی ویڈیو بنانی ہوتی ہے تو اس کی یہ ملازمت جائز نہیں؛ کیوں کہ تصویر کشی یا تصویر سازی وغیرہ مذہب اسلام میں سخت حرام وناجائز اور لعنت کاکام ہے، احادیث میں اس پر سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں، عن عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ قال: سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول: ”أشد الناس عذاباً عند اللہ المصورون“ ، وعن ابن عباس رضی اللہ عنہماقال: سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول: کل مصور فی النار یجعل لہ بکل صورة صورھا نفسا فیعذبہ فی جھنم، قال ابن عباس رضی اللہ عنہ : فإن کنت لا بد فاعلاً فاصنع الشجر وما لا روح فیہ (مشکوة شریف ص ۳۸۵، ۳۸۶، بحوالہ: صحیحین) ، وعن ابی ہریرة رضی اللہ عنہ قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: یخرج عنق من النار یوم القیامة لہا عینان تبصران وأذنان تسمعان ولسان ینطق، یقول: إنی وکلت بثلاثة: بکل جبار عنید وکل من دعا مع اللہ إلہا آخر وبالمصورین“ رواہ الترمذی (حوالہ بالا ص ۳۸۶) ، لیکن چوں کہ اس ملازمت میں تصویر کشی وغیرہ کے علاوہ اور بھی مختلف کام ہوتے ہیں جیسے: صدر مملکت کے ساتھ سفر کرنا اور مختلف پروگراموں میں شریک ہونا اور رپورٹ تیار کرنا وغیرہ؛ اس لیے ملنے والی ساری تنخواہ حرام نہ ہوگی؛ اس لیے ایسے شخص کے یہاں دعوت کھانے کی گنجائش ہے اور بچنا بہتر ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند