• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 605312

    عنوان:

    زیور میں جو ملاوٹ ہوتی اس كو بتائے بغیر خرید وفروخت كرنا كیسا ہے؟

    سوال:

    سوال : در حقیقت سونے کی تجارت کے تعلق سے دریافت کرنا ہے وہ یہ ہے کہ سونے کا زیور مکمل سونے سے نہیں بنتا اسلئے سونے کے علاوہ دوسری دھات ملاکر زیور بناتے ہیں اور اس زیور کے اند خالص سونا 70پرسنٹیج کبھی 75 کبھی 80 وغیرہ کا خالص سونا اس زیور کے اندر ہوتا ہے اور بقیہ دوسری دھات ہوتی ہے تو بائع اس زیور کو لیکر ہول سیل دوکان دار کو فروخت کرتا ہے اور یہ کہہ کر فروخت کرتا ہے کہ یہ 70پرسنٹیج سونے کا زیور ہے اور مشتری بھی سنار ہے اسلئے اسکے پاس کچھ چھپایا بھی نہیں جا سکتا تو بھر حال بائع مشتری کو 10گرام زیور فروخت کیا 30000 میں اور یہ دوکان دار جب آنے والے کسٹمروں کو زیور بیچتا ہے تو ان سے نہ ھی زیور کا پرسنٹیج کا ذکر کرتا ہے اور نہ کسٹمر کو اسکا علم ہے بس یہ دوکان دار ہر کسٹمر سے موقعہ در موقعہ خالص سونے کی قیمت کے اعتبار سے فروخت کرتا ہے اور یہ دوکاندار خریداتھا 30000میں اور کمایا ہے 50000 تو اس مسئلہ میں دوکان دار کا کسٹمروں سے اس طرح کی بیع کرنا اور اس طرح کا نفع کمانا شریعت کی نظر میں کیا حیثیت ہے آیا یہ بیع جائز ہے یا نہیں اور ایسا نفع حلال ہے یا حرام؟

    نوٹ :موجودہ زمانہ میں سونے کی بیع وہ ایک عقدمیں نہیں ہوا کرتا ہے بلکہ ایک ہی بیع کبھی کبھی ایک ماہ چلتی رہتی ہے تو بتائیں اس طرح کی شریعت میں کیا وقعت رکھتی ہے آپ حضرات سے گزارش ہے کہ جواب جلد از جلد عنایت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 605312

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:914-185/T/sd=1/1443

     موجودہ وقت میں عموما گاہکوں کو زیورات کے بارے میں علم ہوتا ہے کہ اس میں مکمل سونا نہیں ہوتا اور صرافہ بازار میں بھی یہ چیز معروف ہے، تاہم دکاندار کو گاہک کے سامنے زیورات کی حقیقت واضح کردینی چاہیے کہ اس میں کتنے گرام سونا ہے اور غلط بیانی کرکے سونے کا وزن زیادہ بتلانا ؛ جھوٹ کی وجہ سے ناجائز ہوگا ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند