متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 61600
جواب نمبر: 61600
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 847-812/Sn=12/1436-U ”ٹی وی“ بنیادی طور پر ”آلہٴ لہو ولعب“ ہے، اس کا غالب استعمال ناچ، گانے، فلمیں، فحش تصویریں اور ناجائز کھیل تماشہ دیکھنے کے لیے ہوتا ہے، اور آلہٴ لہو ولعب کو دین سیکھنے کا ذریعہ بنانا درست نہیں ہے، نیز ٹیوی کے پروگرام بالعموم موسیقی (میوزک) اور تصاویر سے خالی نہیں ہوتے اور میوزک سننا شرعاً جائز نہیں ہے، حدیث میں اس پر سخت وعید آئی ہے، اسی طرح تصاویر خصوصا خواتین کی، دیکھنا بھی شرعاً ممنوع ہے، مزید یہ کہ: چینلوں میں جو دینی پروگرام (مثلاً نعت، تفسیر، تقریر) پیش کیے جاتے ہیں، ان میں بہت سی چیزیں ایسی ہوتی ہیں جو بسا اوقات اہل السنت والجماعت کے عقائد کے خلاف ہوتی ہیں، نیز بہت سے پروگرام کے پیش کرنے والے یعنی مقررین، مفسرین، نعت خواں دینی انحراف کے شکار ہوتے ہیں، جن کی باتیں سننا خصوصاً عوام کے لیے ایمان کے حوالے سے سخت خطرے کی چیز ہے، ان وجوہات کی بنا پر ٹیوی پر دینی پروگرام دیکھنا بھی شرعاً جائز نہیں ہے، جب شرعاً جائز ہی نہیں تو اس سے ثواب کی امید کیسی؟ آپ دین سیکھنے کے لیے اہل حق علماء کی کتابیں مطالعہ کریں، کسی عالم سے باضابطہ مربوط ہوکر دین کی ضروری باتیں سیکھیں، کسی متبع سنت شیخ سے اپنا اصلاحی تعلق قائم کریں، تھوڑا سا وقت نکال کر تبلیغی جماعت میں چلے جائیں۔ ان شاء اللہ ان طریقوں سے آپ صحیح معنوں میں دین سیکھ سکتے ہیں اور آپ کے سیکھنے میں برکت بھی ہوگی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند