متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 35869
جواب نمبر: 3586931-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(م): 60=60-1/1433 (۱) سودی کاروبار تو ناجائز ہے، آپ ڈالر کس طریقے پر کمانا چاہتے ہیں، اس کی وضاحت فرمائیں۔ (۲، ۳، ۴) یہ سوالات بھی واضح نہیں ہیں، آرٹکل ویب سائٹ کیا ہے؟ اور اس سے دیکھ کر کیا لکھے جانے کے متعلق سوال ہے؟ نشہ کرنے والی ادویات کی تعریف میں کیا لکھنا چاہتے ہیں، اور اس کی ضرورت کیا ہے؟ ان امور کی وضاحت کے ساتھ سوال کریں تو جواب تحریر کیا جاسکتا ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میں
سعودی عرب میں ایک کمپنی میں کام کرتا تھا۔ پھر دوسری نوکری یمن میں ملنے کی وجہ
سے بغیر کمپنی کو بتائے میں سعودی عرب سے آگیا (یعنی استعفیٰ نہیں کیا چھٹی پر آکر
واپس نہیں گیا)۔ میں نے نوکری کے جس معاہدہ پر دستخط کیا ہے اس میں لکھا ہے کہ اگر
میں بغیر نوٹس دئے ہوئے نوکری چھوڑوں گا تو مجھے ایک تنخواہ جو کہ سات ہزار ریال
ہے دینا ہوگی۔لیکن میں نے کمپنی سے بات کی اور انھیں کہا کہ مجھے او رمیری فیملی
کا تم لوگوں نے ٹکٹ نہیں دیا اور منافع بھی نہیں دیا اس لیے میں پوری تنخواہ نہیں
دوں گا بلکہ صرف تین ہزار ریال دوں گا۔ اس پر وہ لوگ راضی ہوگئے ۔ (شاید ان کے پاس
اس کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا)۔ میں نے اپنے دوست سے کہا جو کہ اسی کمپنی میں کام
کرتے ہیں کہ تم انھیں تین ہزار ریال دے دو او رمیں تمہیں یہاں پر اس کے برابر رقم
دے دوں گا۔ لیکن وہ بہت ضد اور اصرار کے ساتھ یہ کہنے لگے کہ کمپنی نے بہت سے
ملازمین کا پیسہ نہیں دیا ہے اس لیے تم بھی ان کو واپس مت کرو۔ اگر ایسا ہی ہے تو
تم وہ پیسے کسی غریب کو دے دو۔ آپ بتائیں میں کیا کروں؟
بہت سی مرتبہ میں نے کیو ٹی وی پر دیکھا کہ علم الاعداد اور علم الجفرکے متعلق ایک ہفتہ واری پروگرام پیش کیا جاتاہے اور ایک بابا اس پروگرام کو چلاتا ہے اور لوگوں سے سوال کرتے ہوئے ان کے نام ان کی ماں کے نام پوچھتا ہے اوراس کے بعدکچھ وضاحت اورتشریح کے ساتھ ان کے مسائل بتاتا ہے اور ان سے بتاتا ہے کہ تم کسی شیطانی اثرات سے متاثر ہو یاتمہیں کچھ میڈیکل پریشانی ہے وغیرہ وغیرہ۔ نیز ان سے یہ دعا اور کوئی آیت وغیرہ پڑھنے کو کہتا ہے۔ اور یہ عمل انڈیا میں بہت عام ہے اور بہت سارے علماء کے درمیان میں بھی عام ہے۔ میں نے جدہ میں ایک کتاب دیکھی ہے جو کہ جدہ کے ایک اسلامی سینٹر سے شائع ہوئی ہے۔اس کتاب کے اندر روزمرہ کی زندگی کے متعلق اسلامی سوالات اوران کے جوابات کے ساتھ ساتھ اس کتاب میں انھوں نے علم الاعداد کابھی ذکر کیا ہے۔ اس کتاب کے مطابق یہ علم ابتدائی زمانہ میں صرف مسلمانوں کے اعتقاد کو تباہ و برباد کرنے کے لیے اوران کو اسلام سے پیچھے کھینچنے کے لیے یہودیوں کے ذریعہ سے متعارف ہوا تھااور اسلام میں اس طرح کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا اسلام میں علم الاعداد جائز ہے یا یہ ہتھیلی دیکھ کر قسمت کاحال بتانے وغیرہ کی طرح ممنوع ہے؟ اگر اسلام میں اس کی اجازت نہیں ہے توپھر ہمارے بہت سارے علماء اس کی پیروی کیوں کرتے ہیں؟ اور اگر اس کی اجازت ہے تو مجھے کچھ تفصیل عطا فرماویں؟نیز مجھے اردو میں کچھ ایسی مستند کتابوں کے نام مصنف کے نام کے ساتھ بتائیں جو کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق ہوں تاکہ میں اس بارے میں زیادہ معلومات حاصل کرنے کے لیے اس کامطالعہ کرسکوں۔
2740 مناظر ملٹی لیول مارکیٹنگ
کاروبار کا تصور شریعت کی روشنی میں