• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 604578

    عنوان:

    دل لگی کے لئے تاش كے پتے كھیلنا؟

    سوال:

    امید ہے آپ حضرات خیر و عافیت کے ساتھ ہوں گے محترم مفتیان کرام : مسئلہ یہ درپیش ہے کہ ہم طالبعلم ہیں اور دینی مدرسہ میں پڑھتے ہیں تو رات کو تمام معمولات سے فارغ ہو کر ، یا عصر کے وقت یا دیگر فارغ وقت میں ہم تاش کے پتوں کے ساتھ محض از راہ تفنن )ریفریشمنٹ( کے کھیلتے ہیں جس میں کسی قسم کی کوئی شرط ، کوئی جوا یا اس قسم کی کوئی بھی لغویات نہیں ہوتی ، بس صرف دل لگی کے لئے کھیلتے ہیں تو مفتیان کرام کیا عرض کرتے ہیں کہ یہ کھیلنا درست ہے یا نہیں ( مباح ہے ؟ حرام ہے ، مکروہ تنزیحی ہے ، تحریمی ہے وغیرہ) رہنمائی فرمائیے گا شکریہ

    جواب نمبر: 604578

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1269-859/H=11/1442

     دل لگی کے لئے کھیلنا بھی لغویات ہی میں شمار ہے جو صرف دماغی عیاشی ہے اور اس طرح کا کھیل بھی مکروہ ہے آپ ماشاء اللہ دینی مدرسہ میں طالب علم ہیں آپ بجائے دل لگی کے لئے کھیل میں لگنے کے اپنے اندر علم و عمل میں دل کی لگی (انہماک کامل) والی کیفیات پیدا کرنے میں سعی بلیغ فرمائیں جس کی سہل صورت یہ ہے کہ مدرسہ کی طرف سے جو کچھ پابندیاں ہیں ان کی ادائیگی پوری پوری کرتے رہیں اور اُن سے نیز حوائج ضروریہ سے جو وقت بچ جائے اُس میں اپنے قریبی اکابر بالخصوص حضرت اقدس حکیم الامت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی اور حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا صاحب نور اللہ مراقدہم کی تصنیفات کا مطالعہ کیا کریں مثلاً (الف) مواعظ حکیم الامت رحمہ اللہ۔ (ب) الاعتدال فی مراتب الرجال المعروف بہ اسلامی سیاست (اُردو) ان دونوں کے بغور مطالعہ سے جب فارغ ہوجائیں دیگر کتب کے مطالعہ کے لئے اپنے اساتذہٴ کرام سے یا یہاں (دارالافتاء دارالعلوم دیوبند) سے معلوم کرلیں۔ اللہ پاک جمیع مقاصد حسنہ میں پوری کامیابی عطاء فرمائے، ہر خیر سے نوازے، اور ہر شر سے حفاظت فرمائے۔ آمین


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند