متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 57311
جواب نمبر: 5731131-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 328-327/L=3/1436-U مذہب اسلام نے اس طرح کے کھیلوں کی پذیرائی نہیں کی ہے، بلکہ اگر کھیل میں انہماک کی وجہ سے آدمی نماز ودیگر اعمالِ خیر سے غافل ہوجاتا ہو تو ایسے کھیل میں مشغول ہونا ناجائز ہوگا۔ قال في الدر المختار: وکرہ تحریما اللعب بالنرد وکذا الشطرنج․․․ (درمختار) وفي الشامي: وإنما کرہ لأن من اشتغل بہ ذہب عناء ہ الدنیوی وجاء ہ العناء الأخری فہو حرام وکبیرةعندنا وفي إباحتہ إعانة الشیطان علی الإسلام والمسلمین․․․ (شامی: ۹) اس لیے اگر کلب میں کھیل قمارکے بغیر کھیلا جاتا ہو تو بھی اس کی آمدنی کراہت سے خالی نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
عرض
یہ کہ ہر دکاندار کے یہاں رواج ہے کہ اپنی دکان کے سامنے والا حصہ جو دکان کی
ملکیت تو نہیں ہوتی ، محض اپنی دکان کے سامنے ہونے کی وجہ سے کرایہ وصول کرتے
ہیں۔کیا ایسا کرنا صحیح ہے خاص کر دکان جب کسی مسجد کی ہو اور دکاندار اپنے سامنے
والے حصہ کے کرایہ دار سے کرایہ وصول کرے؟
داڑھی مونڈنے سے حاصل شدہ اجرت غریبوں پر خرچ کرنا کیسا ہے ؟
2929 مناظرکیا سگریٹ نوشی حرام ہے؟ (۲) کیا بالوں کا رنگنا حرام ہے؟
2214 مناظرحضرت میں دودھ کا کام کرتا ہوں اور اس میں ٹھنڈا کرنے کے لیے برف ڈالتا ہوں۔ کیا یہ حرام ہے، یا صحیح؟نیت میری ملاوٹ کی نہیں ہے ٹھنڈا کرنے کی ہے۔ برائے کرم جلد جواب دیں۔
4532 مناظرالیکٹرک
آلہ سے مچھر مارنا جائز ہے
ایک
شخص کے پاس انٹرنیٹ کنکشن کی ایک وائر لیس لائن ہے۔ اس کو وائی فائی کہا جاتاہے۔
اگر وہ اس کو لاک لگانا بھول جاتا ہے تو اس کے مکان کے پاس ہر ایک شخص اس کنکشن
کواس کی اجازت سے اور اجازت کے بغیر بھی استعمال کرسکتا ہے ۔ اگر ہم اس کا وائی
فائی وائرلیس انٹرنیٹ کنکشن استعمال کریں تو اس کے لیے کوئی چارج نہیں ہوگا کیوں
کہ دبئی میں اس کا چارج ایک سو پچاس درہم پورے مہینہ کے لیے متعین ہے۔ چاہے اس کو
چوبیس گھنٹہ استعمال کریں یا ایک گھنٹہ استعمال کریں اس کا چارج اتنا ہی رہے گا۔
اس لیے مجھ کو بتائیں کہ کیا ہم اس کی انٹرنیٹ لائن بغیر اس کی اجازت کے استعمال
کرسکتے ہیں یا نہیں کیوں کہ اس کا کوئی چارج نہیں ہے؟