• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 604546

    عنوان:

    ہار جیت پر كوئن (سكّے) لگاكر لوڈو گیم كھیلنا؟

    سوال:

    لڈو سٹار گیم میں دو فریق آپس میں جب کھیلتے ہیں تو ان کے مابین کچھ سکوں پر اتفاق ہوتا ہے جو اگلے لیول میں پہنچنے کے لئے جیتنا لازمی ہوتا ہے بعض لوگ انہیں بیچتے بھی ہیں کیا یہ گیم جوا میں آتی ہے یا نہیں ؟ اگر سوال کی سمجھ نا آئے تو کسی شاگرد کے زریعے کسی سے پتہ کروا لیں مگر جواب ضرور چاہیئے نماز روزہ یا دینی معاملات سے ہٹ کر جواب چاہیئے کیونکہ ثم الحمدللہ ان سب چیزوں کی اللہ کی مہربانی سے پابندی کیساتھ اہتمام ہوتا ہے فری وقت میں کھیلتا ہوں۔

    جواب نمبر: 604546

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 877-226/D=10/1442

     کھیل کے سلسلے میں ضابطہ یہ ہے کہ (۱) جو کھیل ورزش یا اعضاء کی قوت اور صحت کی بحالی کے لئے ہو۔ (۲) اور اس میں اس درجہ شغف اور انہماک نہ پایا جائے جس سے نماز یا دیگر امور دین میں خلل واقع ہونے لگے تو ایسے کھیل شرعاً مباح ہیں بشرطیکہ اس میں (۳) جوے قمار کی بات نہ پائی جائے۔

    اور جس کھیل میں پہلی دو باتیں نہ پائی جائیں مثلاً اس میں دنیوی یا دینی اعتبار سے کوئی فائدہ نہ ہو صحت کی بحالی یا اعضاء کی قوت وغیرہ کا کوئی نفع نہ ہو یا اس میں انہماک اور شغف نماز سے غفلت اور امور دین میں خلل پیدا کرنے والا ہو تو پھر ایسے کھیل مکروہ اور نادرست ہیں۔

    اور اگر اس میں جوے کی قسم پائی جاتی ہے تب تو وہ کھیل حرام ہے۔ قال فی الشامی: وکرہ تحریما اللعب بالنرد وکذا الشطرنج الخ لان من اشتغل بہ ذہب عناء ہ الدنیوی وجاء ہ العناء الاخروی۔ وکرہ کل لہو ای لعب وعبث۔ الدر مع الرد: 9/565۔

    صورت مسئولہ میں لوڈو گیم میں بظاہر کوئی فائدہ اعضاء کی قوت یا صحت کی بحالی کے قسم کا نہیں ہے اس لئے یونہی یہ کراہت سے خالی نہیں ہے۔

    اور اگر اس میں انہماک اور شغف نماز اور امور دین میں خلل ہوتا ہو تو مکروہ تحریمی ہے ۔ اور اگر جوے کی بات پائی جاتی ہے تو پھر حرام ہے۔ اب آپ کا سوال کہ اس میں جوا پایا جاتا ہے یا نہیں؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ سکے اگر فرضی ہیں پائنٹ کی طرح گھٹتے بڑھتے ہیں پھر کھیل ختم ہونے پر قصہ ختم ہوجاتا ہے ایسی صورت میں جوے کی بات نہیں معلوم ہوتی۔

    اور اگر یہ کوئن (سکے) ایسے ہیں جو کسی وقت سکہ رائج الوقت سے خریدے یا بیچے جاسکتے ہیں اور نتیجةً ملک میں مروج سکہ کے ذریعہ ہار جیت ظاہر ہوتی ہے تو یہ کھلے طور پر جوا ہے جو کہ حرام ہے۔

    قال فی احکام القرآن: وعلی ہذا فالمباح من الملاہی ہی السرائحة فی ہذا العصر بشرط ان لا یکون فیہ قمار ولا یکون بقصد التلہیّ بل لتمرن البدن او تعلم الشجاعة ہی المسابقة بالبہائم والصولجان وامثالہ مما فیہ تمرن البدن او تعلم الشجاعة اذا علم بالتجربة انہ لا یفضی الی الالہاء ولا یتضمن معصیة (احکام القرآن: 3/201)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند