• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 55005

    عنوان: (۱) تصاویر اور ویڈیو کی حقیقت قرآن وحدیث کی روشنی میں (۲) تصویر کے احکام

    سوال: (۱) تصاویر اور ویڈیو کی حقیقت قرآن وحدیث کی روشنی میں (۲) تصویر کے احکام

    جواب نمبر: 55005

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 222-230/N=3/1436-U (۱) علمائے امت نے تصویر کے متعلق نصوص شرع کی روشنی میں جو کچھ سمجھا ہے اس میں بنیادی طور پر تین چیزیں ہیں، جس میں یہ تین چیزیں پائی جائیں گے وہ شرعاً تصویر ہوگی اورجس میں ان میں سے کوئی ایک بات نہ ہو وہ شرعاً تصویر نہ ہوگی جسے حرام قرار دیا گیا ہے اور جس پر قرآن وحدیث میں سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں، وہ تین چیزیں یہ ہیں: ایک: وہ کسی جاندار کا عکس ہو ، پس غیر جاندار کی تصویر حرام نہیں جیسے دریا، پل اور درخت وغیرہ کی تصویر۔ دوسری چیز: وہ عکس پائیدار کرلیا جائے خواہ وہ ذی جرم ہو ی غیر ذی جرم یعنی: ٹی وی وغیرہ کی اسکین پر نظر آنے والی متحرک تصاویر بھی شرعاً تصاویر ہیں، ان سے خارج نہیں ہیں؛ کیوں کہ انھیں کیمرہ وغیرہ کی مدد سے پائیدار کرلیا جاتا ہے، اسی طرح دیوار یا کاغذ وغیرہ پر بنی ہوئی تصاویر بھی حرام ہیں، اوراکر کوئی عکس محض عکس ہو یعنی: وہ اصل کے تابع ہو، اصل کے ہٹنے سے وہ ختم ہوجائے اور کسی بھی درجہ میں اس میں پائیداری نہ پائی جاتی ہو تو وہ بحکم تصویر نہ ہوگا، جیسے آئینہ کے سامنے موجود انسان کا وہ عکس جو آئینہ میں وقتی طور پر نظر آرہا ہو۔ تیسری چیز یہ ہے کہ تصویر میں اصل سر ہے؛ لہٰذا تصویر وہی ہوگی جس میں جاندار کا سر (چہرہ) لازمی طور پر پایا جائے خواہ اس کے جاندار کا پورا یا آدھا دھڑ ہو یا نہ ہو۔ اور اگر کسی تصویر میں چہرہ نہیں ہے یا اس میں چہرہ تھا لیکن مٹادیا گیا تو وہ تصویر کے حکم میں نہ ہوگا۔ شرح معانی الآثار (کتاب الکراہة، باب الصور تکون فی الثیاب ۲:۳۶۶ مطبوعہ مکتبہ رحیمیہ دیوبند) میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: ”الصورة الرأس فکل شيء لیس لہ رأس فلیس بصورة“ اور کنز العمال (۱۵: ۴۰۴ حدیث نمبر: ۴۱۵۷۴ مطبوعہ موٴسسة الرسالة بیروت) میں معجم اسماعیلی کے حوالہ سے حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے: ”الصورة الرأس فإذا قطع الرأس فلا صورة“ اس کے علاوہ دیگر دلائل بھی ہیں جو حدیث اور شروح حدیث کی کتابوں میں ملاحظہ فرمائے جائیں۔ (۲) تصاویر سے متعلق متعدد احکام وابستہ ہیں، ان میں چند یہاں درج کیے جاتے ہیں: ایک: تصوی سازی، تصویر سازی ہرجاندار کی حرام ہے خواہ تصویر چھوٹی ہو یا بڑی، نیز ممتہن وپامال ہو یا غیر ممتہن البتہ ضرورت ومجبوری کی بعض صورتوں میں تصویر کھنچوانے کی طرح کھینچنا بھی جائز ہے۔ دوسرا: تصویر کھنچوانا، اس کا حکم تصویر سازی کے مثل ہے۔ تیسرا: تصویر رکھنا، پامال وممتہن اور چھوٹی تصاویر، اسی طرح ضرورت ومجبوری پر کھنچوائی ہوئی وہ تصویریں جو آئندہ ضرورت پر کام آئیں گی جیسے راشن کارڈ وغیرہ کے لیے پاسپورٹ سائز کھنچوائے ہوئے فوٹو یہ باقی رکھ سکتے ہیں، انھیں مٹانا اور ختم کرنا ضروری نہیں، باقی دیگر تمام تصاویر مٹادینا واجب ہے۔ چوتھا: بلاضرورت تصویر دیکھنا ممنوع ہے۔ (تفصیل کے لیے جواہر الفقہ، تصویر کے شرعی احکام جلد ہفتم مطبوعہ مکتبہ زکریا دیوبند ملاحظہ فرمائیں)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند