متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 166024
جواب نمبر: 166024
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 99-250/SN=4/1440
(۱، ۲) چاندی کا برتن بناکر فروخت کرنا شرعاً مکروہ ہے اور اس سے حاصل شدہ کل آمدنی گو حرام نہ ہو؛ لیکن کسی نہ کسی درجے میں ”خبث“ پر مشتمل ضرور ہوتی ہے اور مسجد، اسی طرح کارِخیر میں بالکل پاکیزہ مال صرف کرنا چاہئے؛ اس لئے اس شخص کو چاہئے کہ چاندی کے برتن بنانے کا پیشہ چھوڑدے، برتن کے بجائے دیگر مباح چیزیں بنائے۔ اس آمدنی سے مسجد میں چندہ بھی نہ دے اور نہ افطاری کا نظم کرے، بہتر یہی ہے۔ اگر چندہ وغیرہ دینا ہو تو کسی سے قرض لے کر دیدے یہی بہتر ہے۔ فإذا ثبت کراہة لبسہا للتختم ثبت کراہة بیعہا وصیغہا لما فیہ من الإعانة علی مالایجوز ، وکل ما أدّی إلی ما لا یجوز لا یجوز (درمختار مع الشامی: ۹/۵۱۸، ط: زکریا) ۔
(۳) اگر یہ شخص اپنا یہ کاروبار نہ چھوڑے اور اسی کی آمدنی سے دعوت کرے تو کھانے کی گنجائش تو ہے ؛ لیکن احتراز بہتر ہے۔ یجیب دعوة الفاسق والورع أن لایجیبہ (ہندیہ: ۵/۳۴۳) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند