• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 15240

    عنوان:

    میں پاکستان میں ایک کمپنی کے اکاؤنٹ شعبہ میں کام کرتاہوں۔ ہماری کمپنی گورنمنٹ کو ٹیکس دینے سے بچنے کے لیے مختلف طریقے اختیار کرتی ہے۔ یعنی ان طریقوں کے ذریعہ ٹیکس چوری کرتی ہے۔ مثلاً اخراجات کے جعلی بل بناتی ہے جس سے انکم کم ظاہر کرتی ہے، جس سے انکم ٹیکس سے بچ جاتی ہے۔ اس کے علاوہ دو طرح کے اکاؤنٹ چلاتی ہے ایک تو دفتری جو کہ وہ گورنمنٹ کو دکھاتی ہے دوسرا غیر دفتری جو کہ وہ ٹیکس سے بچنے کے لیے بناتی ہے او رگورنمنٹ کو ظاہر نہیں کرتی۔ اس تفصیل کے بعد آپ سے مسئلہ یہ معلوم کرنا ہے کہ (۱)کیا ہماری کمپنی کا اس طرح سے کرنا شریعت کے اعتبار سے حرام اور ناجائز ہے؟ (۲)کیا میرا اس کمپنی میں کام کرنا اور ٹیکس سے بچنے کے لیے ایسے اکاؤنٹ بنانا حرام ہے یا ناجائز ہے؟ (۳)اور کیا میری تنخواہ جائز ہے یا ناجائز، جب کہ کمپنی کا بنیادی کاروبار شریعت کی رو سے جائز ہے؟

    سوال:

    میں پاکستان میں ایک کمپنی کے اکاؤنٹ شعبہ میں کام کرتاہوں۔ ہماری کمپنی گورنمنٹ کو ٹیکس دینے سے بچنے کے لیے مختلف طریقے اختیار کرتی ہے۔ یعنی ان طریقوں کے ذریعہ ٹیکس چوری کرتی ہے۔ مثلاً اخراجات کے جعلی بل بناتی ہے جس سے انکم کم ظاہر کرتی ہے، جس سے انکم ٹیکس سے بچ جاتی ہے۔ اس کے علاوہ دو طرح کے اکاؤنٹ چلاتی ہے ایک تو دفتری جو کہ وہ گورنمنٹ کو دکھاتی ہے دوسرا غیر دفتری جو کہ وہ ٹیکس سے بچنے کے لیے بناتی ہے او رگورنمنٹ کو ظاہر نہیں کرتی۔ اس تفصیل کے بعد آپ سے مسئلہ یہ معلوم کرنا ہے کہ (۱)کیا ہماری کمپنی کا اس طرح سے کرنا شریعت کے اعتبار سے حرام اور ناجائز ہے؟ (۲)کیا میرا اس کمپنی میں کام کرنا اور ٹیکس سے بچنے کے لیے ایسے اکاؤنٹ بنانا حرام ہے یا ناجائز ہے؟ (۳)اور کیا میری تنخواہ جائز ہے یا ناجائز، جب کہ کمپنی کا بنیادی کاروبار شریعت کی رو سے جائز ہے؟

    جواب نمبر: 15240

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1528=1249/1430/د

     

    (۱) جھوٹ اور دھوکا کا گناہ ہوگا۔

    (۲) آپ کے ذمہ کمپنی میں صرف یہی کام متعلق ہے یا اور بھی کام ہیں؟ اگر اور بھی کام ہیں تو مذکور فی السوال غلط بل بنانے کا گناہ آپ کو بھی ہوگا، جب کہ آپ کو معلوم ہوکہ یہ غلط اور خلاف واقعہ ہیں، اگر معلوم نہ ہو تو معاف ہے۔

    (۳) دوسرے جائز کام بھی متعلق ہونے کی صورت میں تنخواہ پر ناجائز ہونے کا حکم نہیں لگے گا، البتہ جانتے ہوئے غلط بل بنانے سے اپنے کو بچانے کی کوشش کرنا واجب ہے۔ اگر بچنا دشوار ہو تو کسی بے غبار ملازمت کی فکر و کوشش کریں اور اس کے حصول تک توبہ استغفار کرتے رہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند