عنوان: دو ملکوں کی کرنسی میں کمی زیادتی کے ساتھ تبادلہ جائز ہے؟
سوال: میں سعودی عرب میں کام کرتا ہوں ہم سال یا دو سال بعد گھر جاتے ہیں ہم ہنڈی (حوالہ )کے ذریعے پاکستان روپے بھیجتے ہیں جو کہ ریال دے کر روپے ملتے ہیں جو کہ سرکاری ریٹ سے کم لگاتے ہیں یعنی پاکستان میں جو سرکاری ریٹ ہوتا ہے ریال کا اس سے کچھ کم پیسے لگاتے ہیں اور ہمارے پاس دوسرا کوئی راستہ نہیں روپے بھجنے کا یا تو حوالہ کے ذریعے یا بینک کے ذریعے چونکہ میرا اقامہ ختم ہے تو بینک کے ذریعے نہیں بھیج سکتے لہذا مجبوری سے حوالہ کے ذریعے بھیجتے ہیں تو آپ صاحبان سے پتہ کرنا تھا کہ یہ سود میں آتا ہے یا نہیں اور اسکا تفصیلی شرعی ۔حیثیت بتادیں۔شکریہ جزاک اللہ خیر دعاؤں کی درخواست
جواب نمبر: 14933031-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 618-605/B=6/1438
دو ملکوں کی کرنسی میں کمی زیادتی کے ساتھ تبادلہ جائز ہے، مگر حوالہ والوں کے لیے ایسا کرنا بے مروتی کی بات ہے کسی کی مجبوری سے ناجائز فائدہ نہ اٹھانا چاہئے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند