متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 62727
جواب نمبر: 62727
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 126-126/Sd=3/1437-U رشوت کی رقم اس کے مالک یا مالک کے ورثاء کو لوٹانا ضروری ہے اگر مالک کا علم نہ ہو ، تو مالک کی طرف سے غرباء پر صدقہ کرنا ضروری ہے، صورتِ مسئولہ میں جس قدر رشوت کی رقم زمین اور گھر کے بنانے میں خرچ ہوئی ہے، اسی کے بقدر رقم مالک یا اس کے ورثاء کو واپس لوٹانا ضروری ہے، اگر مالک کو لوٹانا ممکن نہ ہو، تو پھر مالک کی طرف سے اتنی رقم کا صدقہ کرنا ضروری ہے، محض اللہ سے معافی مانگنا کافی نہیں ہے، اس جرم کا تعق حقوق العباد سے ہے، اگر رشوت کی رقم مالک کو نہیں لوٹائی گئی یا مالک نہ ہونے کی صورت میں اُ س رقم کا غریبوں پر صدقہ نہیں کیا گیا، تو رشوت لینے والا شخص عند اللہ بری الذمہ نہیں ہوگا؛ بلکہ وہ قیامت کے دن ماخوذ ہوگا، حدیث میں رشوت لینے پر سخت وعید وارد ہوئی ہے، تاہم رشوت کے پیسوں سے بنائے ہوئے گھر کا کرایہ حلال ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند