• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 62727

    عنوان: ایک شخص نے رشوت کے پیسے سے گھر بنایاہے تو اس مکان کا کرایہ حلال ہے یا حرام؟

    سوال: میں نے ایک سوال پوچھا تھا "ایک شخص نے رشوت کے پیسے سے گھر بنایاہے تو اس مکان کا کرایہ حلال ہے یا حرام؟ براہ کرم، حوالہ کے ساتھ جواب دیں۔ Fatwa ID: 697-697/Sd=11/1436-U رشوت کے پیسوں سے بنے ہوئے مکان کا کرایہ حلال ہے ؛ البتہ رشوت کی رقم اس کے مالک کو لوٹانا ضروری ہے ، اگر مالک کا علم نہیں ہے تو اس کی طرف سے غرباء پر اس کا تصدق ضروری ہے ۔" جواب کے لئے جزاکاللہ . جس جگہ گھر بنایا ہے وہ جگہ بھی رشوت کے پیسوں سے لیا ہے . رشوت کی رقم غرباء کو نہیں دیا ہے .ایک پیسا بھی غربا کو نہیں دیا ہے . مستقبل میں بھی وہ آدمی رشوت کی رقم غرباء کو نہیں دیگا . مستقبل میں بھی وہ آدمی ایک پیسا بھی غرباء کو نہیں دیگا. وہ آدمی اللہ سے مافی کی دعا کرتا ہے . وہ آدمی کبی بھی رشت کی رقم غربا کو نہیں دیگا .تو کیا وہ گھر کا کرایا حلال ہے یا حرام ؟ براہ مہربانی جواب دیجئے اور جواب وضاحت کریں۔

    جواب نمبر: 62727

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 126-126/Sd=3/1437-U رشوت کی رقم اس کے مالک یا مالک کے ورثاء کو لوٹانا ضروری ہے اگر مالک کا علم نہ ہو ، تو مالک کی طرف سے غرباء پر صدقہ کرنا ضروری ہے، صورتِ مسئولہ میں جس قدر رشوت کی رقم زمین اور گھر کے بنانے میں خرچ ہوئی ہے، اسی کے بقدر رقم مالک یا اس کے ورثاء کو واپس لوٹانا ضروری ہے، اگر مالک کو لوٹانا ممکن نہ ہو، تو پھر مالک کی طرف سے اتنی رقم کا صدقہ کرنا ضروری ہے، محض اللہ سے معافی مانگنا کافی نہیں ہے، اس جرم کا تعق حقوق العباد سے ہے، اگر رشوت کی رقم مالک کو نہیں لوٹائی گئی یا مالک نہ ہونے کی صورت میں اُ س رقم کا غریبوں پر صدقہ نہیں کیا گیا، تو رشوت لینے والا شخص عند اللہ بری الذمہ نہیں ہوگا؛ بلکہ وہ قیامت کے دن ماخوذ ہوگا، حدیث میں رشوت لینے پر سخت وعید وارد ہوئی ہے، تاہم رشوت کے پیسوں سے بنائے ہوئے گھر کا کرایہ حلال ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند