متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 41745
جواب نمبر: 41745
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی:1721-1089/L=1/1434 جی ہاں! اس طرح ٹینڈر حاصل کرنے کے لیے یونیورسٹی کے ذمہ داروں کو 10 فیصد یا 15 فیصد کمیشن دینا رشوت ہے، رشوت لینا و دینا دونوں حرام ہے، قرآن وحدیث میں اس کی ممانعت وارد ہوئی ہے ”وَلَا تَأْکُلُوْا اَمْوَالَکُمْ بَیْنَکُمْ بِالْبَاطِلِ “ نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رشوت دینے ولینے والے دونوں پر لعنت فرمائی ہے، اس لیے اس طرح کتابیں سپلائی کرنے کے لیے ٹینڈر حاصل کرنا جس میں یونیورسٹی کے ذمہ داروں کو 10 فی صد یا 15فی صد دینا پڑتا ہو جائز نہیں، لہٰذا اگر رشوت دیئے بغیر کام نہ چلتا ہو تو اس طرح کتابیں سپلائی کرنا جائز نہیں کوئی دوسرا کاروبار اختیار کرنا چاہیے، البتہ جب تک دوسرا کاروبار نہیں ملتا تب تک بادلِ ناخواستہ اس کو کرتے رہیں اور ساتھ ساتھ توبہ واستغفار بھی کرتے رہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند