عبادات >> حج وعمرہ
سوال نمبر: 64267
جواب نمبر: 6426701-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 570-570/M=7/1437 شدید ضرورت کے موقع پر عورت ایسا کرلے جب کہ کسی نقصان کا اندیشہ نہ ہو تو مضائقہ نہیں، گنجائش ہے، مفتی عبدالرحیم صاحب لاجپوری رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ”اگر عورت کے لیے مانع حیض دوا کا استعمال مضر نہ ہو، عورت اسے برداشت کرسکتی ہو اور اس کا تجربہ بھی ہو تو دوا مانع حیض استعمال کرنے کی صورت میں بھی اختیار کی جاسکتی ہے“۔ (فتاوی رحیمیہ: ۴/۲۱۳، ط: احسان دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میرا سوال یہ ہے کہ میری بڑی بہن جو کہ غیر شادی شدہ تھی اس کا 22دسمبر2009کو انتقال ہوا۔ وہ سرکاری ٹیچر تھی۔ اس نے اپنے پیچھے پراپرٹی اور بینک بیلنس چھوڑا۔ میں سب سے چھوٹا بھائی ہوں اس کے ساتھ رہتا تھا۔ میں بے روزگار ہوں۔ میرے دو بچے ہیں ایک لڑکی جس کی عمر بارہ سال ہے اور ایک لڑکا جس کی عمر آٹھ سال ہے۔ وہ میری لڑکی کی شادی کے انتظامات کرنے کو اپنی ذمہ داری سمجھتی تھی۔اس کے اوپرہاؤس ٹیکس اور درستگی چارج اور دیگر کو ادا کرنے کی ذمہ داری تھی۔میرے پاس کچھ بھی نہیں ہے۔ اس کا بینک بیلنس اور دوسرے موجود نقد میری روزانہ کی ضروریات کو پورا کرنے کا واحد ذریعہ ہیں۔ میرے دوسرے تین بڑے بھائی سرکاری نوکری میں ہیں اور اپنی زندگیوں میں خوش ہیں۔ وہ لوگ مجھ سے کہہ رہے ہیں کہ اس کا نقد اور دوسرے زیورات اس کے حج بدل کے لیے دوں۔ میں یہ جاننا چاہتاہوں کہ کیا اس طرح کی صورت حال کے اندراس کا قرض ادا کئے بغیر اور دوسری ذمہ داریاں جوکچھ بھی ہوں ان کو پورا کئے بغیر حج بدل کرنا جائز ہے؟
1419 مناظرہم
پاکستان سے 18ذوالقعدہ کو مکہ پہنچے اور عمرہ ادا کیا۔ اب یہاں سات رات قیام کرکے
ہم مدینہ جارہے ہیں۔ مدینہ سے ہم 5ذوالحجہ کو ان شاء اللہ مکہ واپس ہوں گے۔ میرا
سوال ہے کہ کیا ہم حج قران (عمرہ اور حج ایک احرام میں) ادا کرسکتے ہیں؟ میں یہاں
پر یہ وضاحت کردیتا ہوں کہ پاکستان سے آتے وقت ہم کو پہلے سے ہی اطلاع دی گئی تھی
کہ ہم مدینہ جائیں گے اور ہم مدینہ سے حج کی نیت کریں گے اس لیے پاکستان سے ہم نے
صرف عمرہ کی نیت کی۔ ہم اپنے ذہن میں شروع سے ہی حج قران کے بارے میں سوچ رہے
تھے۔ہم یہ بھی جانتے تھے کہ زیادہ تر لوگ جو کہ پاکستان سے آتے ہیں صرف حج تمتع
کرتے ہیں۔ ہم نے ایک مفتی صاحب (دیوبندی) سے معلوم کیا وہ کہتے ہیں کہ ہاں ہم حج
قران کرسکتے ہیں کیوں کہ ہم آفاقی ہیں کیوں کہ ہم حرم مکہ کے باہر کے ہیں ،پہلے
عمرہ کرنے کے بعد اور جب ہم مکہ دوبارہ 5ذوالحجہ کو جائیں گے تو ہم حج قران کی
نیتکرسکتے ہیں۔لیکن ایک دوسرے عالم کہتے ہیں ...
میں نے سفر حج میں حج کی قربانی کا جانور
خریدا او روہیں موجود کسائی سے اس کا نحر کروایا بغیر کسی اجرت کے اس شرط پر کہ
جانور کی کھال اور گوشت سب اس کا ہے یہ سب تکان کی وجہ سے جلد سے جلد کام کرنے کے
ارادہ سے کیا۔ اس کسائی نے ہم کو بولا کہ وہ یہ گوشت تقسیم کرے گا اس کی زبان کا
اعتبار نہ تھا پھر بھی اسی سے جانور کانحر کروایا۔ تو کیا ایسا کرنا صحیح تھا کہ
اس کی اجرت وہی کھال اور گوشت ہوئی اب چاہے وہ گوشت کو تقسیم کرے یا اسے فروخت
کرے؟