• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 22008

    عنوان:

    میرا سوال یہ ہے کہ میری بڑی بہن جو کہ غیر شادی شدہ تھی اس کا 22دسمبر2009کو انتقال ہوا۔ وہ سرکاری ٹیچر تھی۔ اس نے اپنے پیچھے پراپرٹی اور بینک بیلنس چھوڑا۔ میں سب سے چھوٹا بھائی ہوں اس کے ساتھ رہتا تھا۔ میں بے روزگار ہوں۔ میرے دو بچے ہیں ایک لڑکی جس کی عمر بارہ سال ہے اور ایک لڑکا جس کی عمر آٹھ سال ہے۔ وہ میری لڑکی کی شادی کے انتظامات کرنے کو اپنی ذمہ داری سمجھتی تھی۔اس کے اوپرہاؤس ٹیکس اور درستگی چارج اور دیگر کو ادا کرنے کی ذمہ داری تھی۔میرے پاس کچھ بھی نہیں ہے۔ اس کا بینک بیلنس اور دوسرے موجود نقد میری روزانہ کی ضروریات کو پورا کرنے کا واحد ذریعہ ہیں۔ میرے دوسرے تین بڑے بھائی سرکاری نوکری میں ہیں اور اپنی زندگیوں میں خوش ہیں۔ وہ لوگ مجھ سے کہہ رہے ہیں کہ اس کا نقد اور دوسرے زیورات اس کے حج بدل کے لیے دوں۔ میں یہ جاننا چاہتاہوں کہ کیا اس طرح کی صورت حال کے اندراس کا قرض ادا کئے بغیر اور دوسری ذمہ داریاں جوکچھ بھی ہوں ان کو پورا کئے بغیر حج بدل کرنا جائز ہے؟

    سوال:

    میرا سوال یہ ہے کہ میری بڑی بہن جو کہ غیر شادی شدہ تھی اس کا 22دسمبر2009کو انتقال ہوا۔ وہ سرکاری ٹیچر تھی۔ اس نے اپنے پیچھے پراپرٹی اور بینک بیلنس چھوڑا۔ میں سب سے چھوٹا بھائی ہوں اس کے ساتھ رہتا تھا۔ میں بے روزگار ہوں۔ میرے دو بچے ہیں ایک لڑکی جس کی عمر بارہ سال ہے اور ایک لڑکا جس کی عمر آٹھ سال ہے۔ وہ میری لڑکی کی شادی کے انتظامات کرنے کو اپنی ذمہ داری سمجھتی تھی۔اس کے اوپرہاؤس ٹیکس اور درستگی چارج اور دیگر کو ادا کرنے کی ذمہ داری تھی۔میرے پاس کچھ بھی نہیں ہے۔ اس کا بینک بیلنس اور دوسرے موجود نقد میری روزانہ کی ضروریات کو پورا کرنے کا واحد ذریعہ ہیں۔ میرے دوسرے تین بڑے بھائی سرکاری نوکری میں ہیں اور اپنی زندگیوں میں خوش ہیں۔ وہ لوگ مجھ سے کہہ رہے ہیں کہ اس کا نقد اور دوسرے زیورات اس کے حج بدل کے لیے دوں۔ میں یہ جاننا چاہتاہوں کہ کیا اس طرح کی صورت حال کے اندراس کا قرض ادا کئے بغیر اور دوسری ذمہ داریاں جوکچھ بھی ہوں ان کو پورا کئے بغیر حج بدل کرنا جائز ہے؟

    جواب نمبر: 22008

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 705-541-5/1431

     

    ہاوٴس ٹیکس اور درستگی چارج یا دیگر اخراجات جو وہ اپنی زندگی میں کرچکی یا جو کچھ وہ آپ کو آپ کے بچوں کو دے چکی وہ معاملہ تو ختم ہوگیا۔ اب ان کے انتقال کے بعد جو کچھ ان کا بینک بیلنس یا دیگر نقد یا اثاث البیت اور زمین ومکان ان کی ملکیت میں ہے سب ان کا ترکہ بن گیا، جس میں سے اولاً ان کے ذمہ جو قرض (زندگی میں باقی تھا) ہے اس کی ادائیگی کی جائے گی، بعدہ مابقی ان کے ورثہٴ شرعی کے مابین تقسیم ہوگا، پھر ہروارث اپنا حصہ پالینے کے بعد جو چاہے کرے خواہ آپ کو دے دے یا خود استعمال کرے ، ان کے ورثہٴ شرعی میں کون کون لوگ ہیں؟ والدین بھائی بہن کی تعداد لکھتے تو حصہ تقسیم کردیا جاتا۔

    (۲) آپ کی بچی کی شادی کو ان کا اپنی ذمہ داری سمجھنا ان کا اخلاقی عزم تھا جو پایہٴ تکمیل کو نہ پہنچ سکا، اب وراثت میں سے آپ مزید کوئی رقم برائے شادی لینے کے حق دار نہیں ہیں۔

    (۳) اگر ان پر حج فرض تھا اور انھوں نے حج بدل کی وصیت کی ہے تو ایک تہائی مال میں سے حج بدل کرانا آپ لوگوں پر اجب ہے، اور زاید رقم لگنے کی صورت میں تمام ورثہ اپنی خوشی سے لگادیں تو جائز ہے، لیکن اگر انھوں نے وصیت حج کرانے کی نہیں کی ہے تو حج بدل پر بھیجنا مشترک ترکہ میں سے جائز نہیں، ترکہ تقسیم کرلینے کے بعد جو بھائی اپنے حصے سے حج بدل کرانا چاہے کراسکتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند