عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت
سوال نمبر: 57654
جواب نمبر: 57654
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 335-330/N=4/1436-U حدیث: ”اختلاف أمتي رحمة“ بالکل بے اصل نہیں ہے؛ بلکہ کئی ایک محدثین نے اسے حدیث کے طور پر ذکر کیا ہے جیسے نصر مقدسی نے کتاب الحجة میں، خطابی نے غریب الحدیث میں اورامام بیہقی نے رسالة اشعریہ میں (تفصیل کے لیے جامع الأحادیث للسیوطی ۱:۱۲۴ حدیث نمبر: ۷۰۶ اور کشف الخفاء ۱:۶۴-۶۶ حدیث نمبر، ۱۵۳ وغیرہ دیکھیں)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند