• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 53520

    عنوان: فضائل كے سلسلے میں ضعیف حدیث پر عمل ؟

    سوال: براہ کرم، تصدیق فرمائیں کہ کیا کوئی ایسی حدیث ہے کہ اگر کوئی شخص دعا پڑھے اور دعا کرے کہ اس کا ثواب اپنے اس کے والدین کو پہنچے تو گویا اس نے حق ادا کردیا۔ یہ حدیث عمدة القاری ، کتاب الوضو ، میں ہے۔ براہ کرم، بتائیں کہ کیا یہ حدیث صحیح ہے،یا حسن یا ضعیف ہے؟ اور کیا میں اس کو پرنٹ کرکے اپنے دوستوں کے درمیان تقسیم کرسکتاہوں یا مسجد کے نوٹس بورڈ پر اس چسپاں کرسکتاہوں؟

    جواب نمبر: 53520

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1132-1178/N=10/1435-U (۱-۳) جی ہاں! ابوحفص بن شاہین نے اپنی کتاب: الترغیب في فضائل الأعمال وثواب ذلک (باب مختصر من کتابي کتاب بر الوالدین وما فیہ من الفضل والندب علی ذلک ۱:۳۰۲، رقم الحدیث: ۳۰۲ مکتبہ شاملہ) میں یہ حدیث روایت کی ہے جس کی سند یہ ہے: حدثنا الحسین بن محمد بن عفیر الأنصاري، ثنا الحجاج بن یوسف بن قتیبة، ثنا بشر بن الحسین، حدثني الزبیر بن عدي، عن أنس بن مالک، عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم قال الخ، اور عمدة القاري (کتاب الوضوء، باب من الکبائر أن لا یسستتر من بولہ ۳:۱۷۶ مطبوعہ دارالکتب العلمیہ بیروت) میں علامہ عینی رحمہ اللہ نے ابن شاہین کے حوالہ سے نقل فرمائی ہے مگر یہ روایت نہایت ضعیف ہے، فضائل کے باب میں بھی اس پر عمل درست نہیں؛ کیوں کہ اس کی سند میں جو بشر بن الحسین آیا ہے یہ تمام ائمہ جرح وتعدیل کے نزدیک بالاتفاق ضعیف ہے بلکہ اکثر نے اس پر سخت قسم کی جرح کی ہیں، چناں چہ دارقطنی نے ایک جگہ فرمایا: متروک ہے اورایک جگہ فرمایا: یہ زبیر بن عدی کے حوالہ سے باطل روایات نقل کرتا ہے (لسان المیزان ۲: ۲۹۲، ۲۹۴)، ابوحاتم نے فرمایا: یہ زبیر بن عدی پر جھوٹ بولتا ہے (حوالہ بالا ص۲۹۳) ابوحاتم نے فرمایا: یہ ابوداوٴد طیالسی کے پاس آیا اور روایت بیان کرتے ہوئے کہا: ”حدثني الزبیر بن عدي“، تو ابوداوٴد نے اس کی تکذیب کی اور فرمایا: زبیر بن عدی نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے صرف ایک حدیث روایت کی ہے (حوالہ بالا ص۲۹۴) عقیلی نے کتاب الضعفاء (۱:۱۶۰) میں اس کی چند روایات نقل کرنے کے بعد فرمایا: ”ولہ غیر حدیث من ہذا النحو مناکیر کلہا“ ابن الجارود اور ابن المدینی وغیرہ نے بھی اسے ضعیف قرار دیا ہے (لسان المیزان ۲: ۲۹۴، الکامل فی الضعفاء ۲:۱۶۲) اور ابن حبان نے فرمایا: ”یروي بشر بن الحسین عن الزبیر نسخة موضوعة شبیہا بمائة وخمسین حدیثًا“ (لسان المیزان ۲:۲۹۴)۔ لہٰذا آپ یہ حدیث پرنٹ کرکے نہ دوستوں کے درمیان تقسیم کریں اور نہ مسجد کے نوٹس بورڈ پر چسپاں کریں، نیز آپ بھی اس پر عمل نہ کریں، قال في تنزیہ الشریعة المرفوعة (کتاب الذکر والدعاء، الفصل الثالث ۲: ۳۳۹، رقم الحدیث: ۳۶): ”من قال: الحمد للہ رب السمٰوٰت السبع ورب الأرضین إلی آخر السورة ومثلہ ولکن ولہ العظمة ومثلہ ولکن ولہ النور، ثم قال: اللہم اجعل ثوابہا لوالدي لم یبق علیہ حق إلا أدّاہ إلیہما․․․ من حدیث أنس، وفیہ بشر بن الحسین“ اھ․


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند