عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت
سوال نمبر: 165341
جواب نمبر: 165341
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:50-26/sd=1/1440
مرحوم کو ایصال ثواب کرنا مستحسن عمل ہے اور اس کا احادیث سے ثبوت ہے ؛ لیکن ایصالِ ثواب کے لیے مروجہ قرآن خوانی جس میں تخصیصات و التزامات کیے جاتے ہیں،اجتماع کا التزام کیا جاتا ہے ، دعوت و شیرینی وغیرہ کا اہتمام کیا جاتا ہے اور قرآن پڑھنے والوں کو قرآن پڑھنے پر نذرانہ وغیرہ دیا جاتا ہے اور اس کی وجہ سے ان کو کھانا اور ناشتہ وغیرہ کرایا جاتا ہے ؛ ناجائز و بدعت ہے ،یہ طریقہ نہ حدیث شریف سے ثابت ہے اور نہ ہی حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین سے اس کا ثبوت ملتا ہے ،شریعت میں ایصال ثواب کے لیے کوئی خاص عمل یا دن وغیرہ کی تخصیص ثابت نہیں ہے ،ایصالِ ثواب کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ جو شخص جب چاہے جہاں چاہے اور جس قدر چاہے قرآن شریف، درود پاک نوافل پڑھ کر یا کوئی بھی نفلی عبادت کرکے یا کسی غریب مسکین محتاج کی ضرورت پوری کرکے کسی مدرسہ مسجد وغیرہ میں ضرورت کا سامان دے کر الغرض کوئی بھی نیک کام کرکے یہ دعاء کرلیا کرے کہ یا اللہ اس کا ثواب فلاں کو پہنچادے یا فلاں فلاں کو پہنچادے ،بس یہ ایصال ثواب ہے ، پس آپ نے جو پڑھا ہے ، وہ درست ہے ۔ یکرہ اتخاذ الطعام فی الیوم الأول والثالث بعد الأسبوع... واتخاذ الدعوة لقرائة القرآن وجمع الصلحاء والقراء للختم أو لقرائة سورة الأنعام أو الإخلاص۔( رد المحتار :۱۴۸/۳، ط: زکریا، دیوبند )ویکرہ لاتخاذ الضیافة من الطعام من أھل المیت لأنہ شرع فی السرور لا فی الشرور وھی بدعة مستقبحة ۔( رد المحتار :۱۴۸/۳، ط: زکریا، دیوبند )
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند